Maktaba Wahhabi

632 - 670
"دنیا اور عورتوں کے فتنے سے بچو،بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورتوں کے معاملے میں تھا۔" اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مَا تَرَكْتُ بَعْدِي في امتي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنْ النِّسَاءِ "[1] "میں نے اپنے بعد ا پنی امت میں عورت سے زیادہ نقصان دہ فتنہ مردوں کے حوالے سے نہیں چھوڑا۔" یہ آیات اور احادیث اس اختلاط سے دور رہنے کی فرضیت کے حوالے سے راہنمائی کے انداز میں واضح ہیں جو خرابی،خاندانوں کو بدنام کرنے اور معاشروں کو برباد کرنے کی طرف لے جاتا ہے۔جب ہم کچھ اسلامی ملکوں میں عورتوں کی پستی کو دیکھتے ہیں تو ہم اسے گھر سے نکالےجانے اور اپنے مخالف فطرت کاموں میں لگائے جانے کی وجہ سے رسوا اور کمزور حالت میں پاتے ہیں۔بلاشبہ وہاں کے دانا لوگ اور مغربی ممالک کے دانشور بھی پکارنے لگے ہیں کہ عورت کو اس کی فطری حالت کی طرف لوٹانا ضروری ہے جس پر اللہ نے اسے تخلیق کیا ہے،اور جس ساخت وصلاحیت پر اس کی جسمانی وعقلی ترکیب فرمائی ہے لیکن یہ چیخ وپکار مناسب وقت ہاتھ سے نکل جانے کے بعد ہے۔ عورتوں کو اپنے گھروں میں کام کاج کرنے اور تدریس اور عورتوں سے متعلقہ کام میں ایسی کفایت واستغنا ہے جو انھیں مردوں کے کام کاج کے میدان میں اترنے سے بے پرواہ کرسکتی ہے۔ ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے اور تمام مسلمانوں کے علاقوں کو دشمنوں کے پروپیگنڈوں اور تباہ کن پلاننگ سے محفوظ رکھے،اور وہ ذمہ داروں کو توفیق دےکہ وہ عورتوں کو دنیاوی اور اخروی لحاظ سے درست کاموں کی تلقین کریں،نیز اپنے پروردگار اور پیدا کرنے والے کے حکم کا نافذ کریں جو ان کی مصلحتوں کو سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔اور وہ اسلامی علاقوں کے ارباب حکومت کو ہر اس کام کی توفیق دے جس سے ملک اور
Flag Counter