Maktaba Wahhabi

625 - 670
"چل اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر ۔" لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جنگ سے کنارہ کش ہونے کا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرنے کا حکم دیاہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ نہیں کہا کہ کیا تیری بیوی اپنی جان کے حوالے سے بے خوف ہے؟یا اس کے ساتھ عورتیں بھی ہیں؟یا پھر اس کے ساتھ اس کی پڑوسی عورتیں بھی ہیں؟لہذا یہ حدیث عورت کے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر سے روکنے کی راہنمائی کرتی ہے اور اس لیے بھی کہ خطرہ جہاز میں بھی ممکن ہے۔ آئیے ہم اس کابغور جائز ہ لیں !تو جو یہ چاہتا ہے کہ اس کی بیوی ہوائی جہاز میں سفر کرے،اس کو رخصت کرکے کب لوٹے گا؟اس عورت کے ہوائی جہاز میں سوار ہونے کے انتظار کے وقت ہی واپس ہوگا،اور عورت ویٹنگ ہال میں بغیر محرم کے ہی رہے گی۔اگر ہم فرض کریں کہ وہ اس کے ساتھ ہی ویٹنگ ہال میں رہتاہے یہاں تک کہ اسے ہوائی جہاز میں داخل کردے اور جہاز پرواز کرگیا تو کیا ہوائی جہاز کے رستے سے واپس آنا ممکن نہیں؟ایسا ہوتا بھی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ہوائی جہاز کسی فنی خرابی کی وجہ سے واپس ہوجائے۔چلیے ہم فرض کرلیتے ہیں کہ جہاز اپنی اڑان بھڑتا رہا اور اس شہر میں پہنچ گیا جہاں اسے لینڈ کرنا ہے۔لیکن ائیر پورٹ مصروف ہوگیا یا ائیر پورٹ کی فضا لینڈ کرنے کے لیے سازگار نہیں ہے اور یہ احتمال ہے کہ ہوائی جہاز دوسری جگہ چلاجائے۔ اگر ہم مان لیں کہ جہاز مقررہ وقت پراُڑا اور مقررہ ائیر پورٹ پر اتر بھی گیا لیکن اس کا محرم رشتہ دار کسی ناگہانی سبب کی وجہ سے حاضر نہ ہوسکا۔اگرہم یہ سمجھ لیں کہ یہ احتمال نہیں ہے،اور محرم رشتہ دار مقرر وقت تک پہنچ بھی جاتا ہے تو اب بھی خطرہ ممکن ہے،اس عورت کے پہلو میں اس جہاز میں کون ہے ؟ضروری نہیں کہ وہ ہر حال میں عورت ہی ہو،کبھی اس کے پڑوس میں مرد بھی ہوسکتا ہے اور یہ مرد اللہ کے بندوں سے انتہائی خیانت کرنے والا بھی ہوسکتا ہے جو اسے دیکھ کر مسکرائے اور اس سے ہنسی مذاق اور باتیں شروع کردے،اور اس کے ٹیلی فون کا نمبر حاصل کرلے اور وہ اسے اپنے فون کا نمبر دے دے۔کیا یہ ممکن نہیں؟ان خطروں سے کون محفوظ رکھ سکتا ہے؟یہی وجہ ہے کہ آپ اللہ کے
Flag Counter