Maktaba Wahhabi

591 - 670
"جو شخص اللہ کے ساتھ کفرکرے اپنے ایمان کے بعد،سوائے اس کے جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پرمطمئن ہو۔اور لیکن جو کفر کے لیے سینہ کھول دے تو ان لوگوں پر اللہ کا بڑا غضب ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔" نیز اللہ عزوجل کا فرمان ہے: "وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللّٰـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا"(الاحزاب:5) اور تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جس میں تم نے خطا کی،اور لیکن جو تمہارے دلوں نے ارادے سے کیا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔" بلکہ اسے حتی الوسع اللہ سے ڈرنا چاہیے اور جب اس کے گھر والے ہی عورت پر پردے کے وجوب کی حکمت کو نہیں سمجھتے تو انھیں ہم عرض کرتے ہیں کہ حقیقت میں ایماندار پر یہی ضروری ہے کہ وہ اللہ اور اس کے پیغمبر کے حکم کا فرمانبردار ہوجائے،چاہے وہ اس حکم کی حکمت کو جان سکے یا نہ جان سکے کیونکہ دراصل فرمانبرداری ہی حکمت کا دوسرا نام ہے اللہ عزوجل کافرمان ہے: "وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللّٰـهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا"(الاحزاب:36) "اورکبھی بھی نہ کسی مومن مرد کاحق ہے اور نہ کسی مومن عورت کا کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کردیں کہ ان کے لیے ان کے معاملے میں اختیار ہو،اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے سو یقیناً وہ گمراہ ہوگیا واضح گمراہ ہونا۔" یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ حیض والی عورت کا کیسا انداز ہے کہ روزے کی قضا دیتی ہے اور نماز کی قضا نہیں دیتی؟تو انہوں نے کہا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حیض آیا کرتا تھا تو ہمیں روزے کی قضا کاحکم تو ہوتا اور نماز کی قضا کاحکم
Flag Counter