Maktaba Wahhabi

531 - 670
ناپسندیدگی میں حق پر ہوتو خاوند کو جائز نہیں ہے کہ وہ بیوی کو بلاوجہ مارپیٹ کرے۔ اگر وہ کسی وجہ سے بیوی کو سزا دینا چاہے تو وہ سزا وعظ ونصیحت اس کو بستر پر چھوڑنے اور اس قسم کی کارروائی کے بعد ہونی چاہیے۔ خاص طور پر اس نرمی کا بیان عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث میں بھی موجود ہے جو صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَا كَانَ الرِّفْقُ فِي شَيْءٍ إِلا زَانَهُ ، وَما نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ إِلا شَانَهُ " .[1] "نرمی جس معاملے میں بھی ہوتی ہے وہ اس کو مزین کر دیتی ہے اور جس معاملے میں نرمی نہ ہووہ اس کو عیب دار کر دیتی ہے۔" صحیح مسلم میں ہی عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِنَّ اللّٰهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ ، وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ"[2] "بلا شبہ اللہ تعالیٰ نرم ہیں اور نرمی کو پسند کرتے ہیں، اور نرمی سے وہ چیز عطا کر دیتے ہیں جو سختی کے ساتھ عطا نہیں کرتے ۔" لہٰذا یہ مذکورہ شخص احمق ہے، شریعت کی حدوں کو پھلانگ رہا ہے، اس شخص پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان صادق آتا ہے جو بخاری و مسلم کی عائذبن عمرو کی حدیث میں ہے: (إِنَّ شَرَّ الرِّعَاءِ الحُطَمَةُ)[3] "بلاشبہ ظالم حکمران بد ترین حاکم ہے۔ اس کی بیوی اس کو ناپسند کرتی ہے، پس اگر یہ اس کو طلاق دے دے گا یا وہ اس سے خلع لے لے گی تو اس کی بچیاں آوارہ ہو جائیں گی، جبکہ ان کوماں باپ کی تربیت کی ضرورت ہے۔ تو ہم کہتے ہیں کہ مرد کے لیے اپنی بیوی کو مارنا درست نہیں ہے، الایہ کہ وہ کسی بے حیائی کا ارتکاب کرے اور"فاحشہ "کے مفہوم میں "نشوز"(نافرمانی ) بھی شامل ہے، جیسا کہ یہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ اور ہم دیکھتے ہیں کہ ابو داؤد اور ترمذی میں
Flag Counter