Maktaba Wahhabi

530 - 670
رہی بیوقوف اور کم سن عورت تو ان کا اپنے ولی کی اجازت کے بغیر خلع لینا دیگر تمام معاملات کی طرح ظاہر قول کے مطابق صحیح نہیں ہے، اگر وہ ولی کی اجازت سے ہو تو وہ دیگر معاملات کی طرح ولی کی اجازت سے صحیح ہے تو جس طرح صغیر اور صغیرہ ،سفیہ اور سفیہہ کی بیع اور اجازت وغیرہ ان کے ولی کی اجازت سے درست ہے اسی طرح ان کا خلع لینا ولی کی اجازت سے درست ہے۔ ان دونوں معاملوں (بیع کرنے اور خلع لینے) میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن ان کے ولی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ ان کو ایسے کام کی اجازت دے جن میں ان کا نقصان ہے فائدہ نہیں ہے۔ واللہ اعلم (السعدی) باپ کا اپنی کم عمر لڑکی یا لڑکے کے مال سے خلع کرانے کا حکم: سوال:کیا باپ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی کم عمر لڑکی یا لڑکے کے مال سے خلع کرائے؟ جواب :باپ کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے کم عمر لڑکے کے مال سے خلع دیتے ہوئے طلاق دے دے ،اسی طرح وہ اپنی کم عمر لڑکی کے مال سے اس کے لیے خلع لینے کا حق رکھتا ہے۔ شیخ موفق اور شارح اسی قول کی طرف میلان رکھتے ہیں کیونکہ اسی میں مصلحت ہے "الانصاف"کے مصنف نے اسی قول کو درست اور صحیح کہا ہے اور یہی قول اصل کے موافق ہے۔ کیونکہ باپ اپنی اولاد کا ایسے تمام معاملات میں قائم مقام ہے جن کو وہ عمدگی کے ساتھ سرانجام نہ دے سکتے ہوں۔(السعدی) جب خاوند بیوی کو گالیاں دے اور بد سلوکی کرے؟ سوال:میں تیرا سال سے شادی شدہ ہوں اور میری تین بیٹیاں ہیں۔ میرا خاوندمجھ سے بدسلوکی کرتا ہے اور مجھے غلیظ گالیاں دیتا ہے، وہ بظاہر دین کا پابندہے مگر سخت متعصب ہے۔ اس کی اس بدسلوکی کی وجہ سے میرے دل میں اس کی نفرت بیٹھ گئی ہے، میں اس کے برے اخلاق کی وجہ سے اس کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی، مجھے بتائیے گا کہ میں کیا کروں؟ جواب:بلاشبہ شریعت نے ان تمام مسائل کا حل رکھا ہے اور وہ یہ کہ عورت خلع کی طرف رجوع کرے۔ اگر عورت مذکورہ اسباب کی وجہ سے خاوند کو ناپسند کرتی ہو اور وہ اس
Flag Counter