Maktaba Wahhabi

526 - 670
عکرمہ سے بھی یہ قول ثابت ہے۔ دوسراقول : یہ ہے کہ خلع طلاق بائن ہے اور تین طلاقوں سے شمار ہو گا ۔ سلف میں سے اکثر کا یہی قول ہے۔ امام ابو حنیفہ ، مالک اور شافعی رحمۃ اللہ علیہم کا ان کے آخری قول کے مطابق بھی ان کا یہی مذہب ہے۔ اور یہ بھی کہا جا تا ہے کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ نیا موقف ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ایک دوسری روایت کے مطابق یہی قول مروی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ، عثمان رضی اللہ عنہ، علی رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی یہی قول منقول ہے لیکن امام احمد اور دیگر علم حدیث کے ائمہ مثلاً ابن منذر ،ابن خزیمہ ،بیہقی اور دیگر علماء نے مذکورہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس قول کے مروی ہونے کو ضعیف قراردیا ہے، انھوں نے صرف ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس قول"بلاشبہ خلع فسخ نکاح ہے طلاق نہیں"کو ہی صحیح قراردیا ہے۔ رہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ تو انھوں نے کہا ہے کہ ہم اس شخص کے حالات سے واقف نہیں جس نے عثمان رضی اللہ عنہ سے یہ موقف بیان کیا ہے کہ کیا یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے؟ بلکہ انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ اس کی صحت سے واقف نہیں ہیں۔اور اہل علم میں سے کسی کو نہیں جا نتا جس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس موقف کے منقول ہونے کو صحیح قراردیا ہوکہ خلع طلاق بائن ہے تین طلاقوں میں شمار ہوگی بلکہ ان کے نزدیک عثمان رضی اللہ عنہ سے جو موقف صحیح ثابت ہے وہ یہ ہے کہ سند کے ساتھ عثمان رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انھوں نے خلع لینے والی عورت کو ایک حیض کے ساتھ استبرائے رحم کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا :تم پر عدت نہیں ہے۔ یہ روایت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ان کے نزدیک خلع فرقت بائنہ ہے طلاق نہیں ہے کیونکہ نص قرآنی اور مسلمانوں کے اتفاق سے یہ ثابت ہے کہ مجامعت کے بعد دی جانے والی طلاق تین حیض کی عدت کو واجب کرتی ہے برخلاف خلع کے، بلا شبہ سنت اور آثار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت ہے کہ خلع کی عدت ایک حیض سے استبرائے رحم کرنا ہے۔ اسحاق اور ابن المنذر اور ان کے علاوہ علماء کا یہی مذہب ہے ،اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی دو روایتوں میں سے ایک روایت اس مذہب کی تائید کرتی ہے۔
Flag Counter