Maktaba Wahhabi

524 - 670
تمہارے حق کا احساس دلانے کا سبب اور ذریعہ بنیں۔ جب تک وہ اہم اور واجب امور کی ادائیگی کررہا ہے تم دنیاوی حقوق کا مطالبہ ترک کردو یہاں تک کہ اس کا دل صاف ہوجائے اور اس کا سینہ تیرے مطالبات کے لیے کشادہ ہو جائے ۔ عنقریب تم اس کے اچھے انجام پر ان شاء اللہ ،اللہ کا شکریہ ادا کروگی۔ اللہ تعالیٰ تم کو مزید خیرو بھلائی کی توفیق عطا فرمائے اور تمہارے خاوند کی حالت بہتر کردے، اس کو رشد و ہدایت عطا کردے اور اس کو حسن اخلاق ،خندہ پیشانی اور حقوق کی نگہداشت کی توفیق عطا فرمائے۔ بلا شبہ اللہ ہی اس لائق ہے کہ اس سے سوال کیا جائے کیونکہ وہ ہی سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ ) کیا عورت کسی وجہ سے اپنے خاوند کے قریب آنے سے باز رہنے پر گناہ گار ہوتی ہے؟ سوال:کیا عورت گناہ گار ہوتی ہے جب وہ اپنے خاوند کے طلب کرنے پر، کسی نفسیاتی حالت جس میں وہ مبتلا ہے یا کسی بھی مرض کی وجہ سے جو اس کی تکلیف کا باعث بنتا ہے، اس کے پاس آنے سے رکی رہے؟ جواب:عورت پر واجب ہے کہ جب اس کا خاوند اس کو اپنے بستر پر بلائے تو وہ اس کی بات مانے لیکن جب وہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے اس کے لیے خاوند کا سامنا کرنا ممکن نہ ہو تو خاوند کو اس حالت میں حلال نہیں ہے کہ وہ اس سے بستر پر آنے کا مطالبہ کرے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: " لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ"[1] "نہ کسی تکلیف کو قبول کرو اور نہ کسی کو تکلیف پہنچاؤ۔" لہٰذا خاوند پر واجب ہے کہ وہ قدرے توقف کرے یا پھر عورت سے ایسے انداز میں لطف اندوز ہو جو اس کے لیے تکلیف کا باعث نہ بنے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter