Maktaba Wahhabi

480 - 670
دینے اور اس کو زبان پر لانے میں تساہل کا مظاہرہ نہ کیا کرو کیونکہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے حتیٰ کہ اہل علم کہتے ہیں:جب مرد اپنی بیوی سے کہے کہ اگر تو نے ایسا کیا تو تم کو طلاق،پھر اگر اس کی بیوی نے ویسے کیا تو اسے طلاق ہوجائے گی،لہذا عقلمند کو چاہیے کہ وہ ان امور میں عجلت سے کام نہ لیا کرے بلکہ صبر کرے اور غورو فکرکرے۔اگر وہ اپنی بیوی کو اس عمل سے باز رکھنا چاہتا ہے تو اس کو"اگر تم نے ایسا کام کیا تو تم کو طلاق"کہنے کی بجائے:کوئی دوسرا ذریعہ اختیار کرے۔واللہ المستعان (فضیلۃا لشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) میں نے بیوی کو طلاق دینے کا اپنے ایک رشتہ دار کے ذریعے وکالت نامہ تیار کیا،پھر اس میں تردد کی وجہ سے رک گیا۔کیا اس طرح میری بیوی کو طلاق واقع ہوجائے گی؟ سوال:میں نے اپنے ملک سے عراق کاسفر کیا جب کہ میرے اور میری بیوی کے درمیان غلط فہمی اور غصہ تھا جس کے نتیجہ میں وہ گھر چھوڑ کر میکے چلی گئی اور میں عراق چلاگیا۔عراق میں دوران قیام میری نیت تھی کہ میں اس کو طلاق دے دوں گا،اور عملاً میں نے اپنے قریبی رشتے دار کے نام عورت کو طلاق دینے کا وکالت نامہ تیار کیا لیکن غوروفکر اور وکالت نامہ بھیجنے میں پیدا ہونے والے تردد اور جدائی پر دو سال گزرنے کے بعد۔کیا میری بیوی واپسی پر مطلقہ ہوجائے گی؟کیونکہ میری نیت اس کو طلاق دینے کی تھی۔دوسری بات یہ کہ جب میں مصر لوٹوں گا اور اس سے رجوع کرنا چاہوں گا تو کیا پہلے طلاق دوں اور پھر اس سے رجوع کرلوں؟یا یہ کہ میری نیت نافذ نہیں ہوگی کیونکہ جب میں نے اس کو طلاق دینے کی نیت کی تھی تب میں غصے میں تھا؟ جواب: انسان کو چاہیے کہ وہ جو کام بھی کرنا چاہے اس میں عقل وشعور سے کام لے،خاص طور پر بیوی کو طلاق دینے والے سنگین معاملے میں، اور تب تک کسی کام پر اقدام نہ کرے جب تک وہ اس کے نتائج اور تصرف کو استعمال کرنے کے بعد حاصل ہونے والے نتائج پر نظر وفکر نہ کرلے۔ اور سائل نے ذکر کیا کہ یقیناً اس نے عزم کرلیا تھا کہ وہ کسی کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کے لیے وکیل بنائے، مگر اس طرح کا عزم اور نیت اگرچہ وہ پختہ ہی کیوں نہ ہو اس سے
Flag Counter