Maktaba Wahhabi

479 - 670
فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ "(البقرۃ:237) ’’ اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کرچکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے اس کا نصف (لازم) ہے، مگر یہ کہ وہ معاف کردیں، یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔‘‘ پس اللہ نے نکاح کے بعد طلاق رکھی ہے،اور اس لیے بھی کہ طلاق گرہ کے کھولنے کا نام ہے،اور گرہ کا کھلنا گرہ کے لگنے کے بعدہی متصور ہوتاہے۔اس بنا پر تیری بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی اگرچہ اس نے وہ کام کیا جس کام کے ساتھ آپ نے طلاق کو معلق کیا تھا۔لیکن تم پر اس طرح کے عمل کی وجہ سے قسم کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔ اور یہ اس لیے کہ قسم بیوی کے علاوہ پر بھی منعقد ہوجاتی ہے۔جب اس نے وہ کام کیا جس کے کرنے پر تم نے طلاق دینے کی قسم کھائی تھی تو اس سے تجھ پر کفارہ قسم لازم ہوگا،اور قسم کا کفارہ یہ ہے:دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا ان کو کپڑے پہنانا یا ایک گردن کا آزاد کرانا اور اگر اس کی طاقت نہ ہوتوتین دن کے مسلسل روزرے رکھنا۔ کھانا کھلانے کا طریقہ یہ ہے کہ یا تو آپ صبح یا شام کا کھانا تیار کرکے ان دس مسکینوں کوبلا کر کھانا کھلادیں یا ان کو چاول وغیرہ کھلادیں،ان کی مقدار چھ کلو ہو اور اس کےساتھ گوشت بھی ہو جس کاسالن بن سکتاہو۔رہا لباس تو ان میں سے ہر ایک کو عادت کے مطابق ثوب،پاجامہ اور غترہ یا اس جیسی کوئی اور چیز دے۔کیونکہ اللہ نے مطلق"کسوۃ" کاذکرکیاہے، لہذا اس معاملے میں عرف عام کی طرف رجوع کیا جائے گا،رہا گردن آزاد کرنا توایک مملوک غلام کو،خواہ مذکر ہو یا مؤنث ،آزاد کرنا ہے۔اگر تمہارے پاس اس کی طاقت نہ ہو،یعنی اتنا مال نہ ہوکہ جس سے کھانا کھلا سکو یاکپڑے پہنا سکو یا گردن آزاد کراسکوتو اس صورت میں تم پر لازم ہے کہ تین دن کے مسلسل روزے رکھو۔ اور آخر پر اے میرے بھائی! میں تم کو اور دوسروں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ طلاق
Flag Counter