Maktaba Wahhabi

454 - 670
لك سبعت لنسائي"(رواہ مسلم) "بلاشبہ یہ اس لیے نہیں ہے کہ تیرے گھر والوں ،یعنی تیرے شوہر کے ہاں تیری عزت کمترہے۔اگر تو چاہے تو میں تیرےپاس سات دن گزاروں لیکن اگر میں تیرے پاس سات دن ٹھہروں گا تو اپنی دوسری بیویوں کے پاس بھی پھر میں سات ہی دن ٹھہروں گا۔" جس شخص نے کنواری یا بیوہ عورت سے شادی کی ہے اس کے لیے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے سے پیچھے رہنا ،اس وجہ سے کہ اس نے شادی کی ہے،ہرگز جائز نہیں کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے اور نہ ہی مذکورہ دونوں حدیثوں میں ایسی کوئی بات ہے جو اس کی دلیل بنتی ہو۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) بیویوں کے درمیان نان ونفقہ اور لباس میں برابری کاحکم: سوال:کیا بیویوں کے درمیان نان ونفقہ اور لباس میں برابری کرنا جائز ہے؟ جواب:اس سلسلے میں وہ دوسری روایت صحیح ہے جس کو شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیا ہے کہ بلاشبہ ان میں برابری کرنا واجب ہے، ان میں برابری نہ کرنے کے ظلم اور زیادتی ہونے کہ وجہ سے ،نہ کہ واجب کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بلکہ وہ بیویوں کے درمیان جس قسم کے عدل پر بھی قدرت رکھتا ہے وہ اس پر واجب ہے برخلاف اس عدل کے جس کی وہ طاقت ہی نہیں رکھتا،مثلاً:وطی اور اس کے تابع امور۔(السعدی) عورت کی باری کے علاوہ اس کے پاس جانے کاحکم: سوال:سوکن کے گھر دوسری عورت کی باری کی رات یا دن میں داخل ہونے کا کیا حکم ہے؟ جواب:جس بیوی کی رات نہ ہو اس کے پاس جانے کی حرمت میں دن یا رات کے کسی وقت میں جانے کی ضرورت پیش آنے کے سوا،صحیح بات یہ ہے کہ عادت اور لوگوں کے عرف کی طرف رجوع کیا جائے۔اگر دوسری بیوی کے پاس دن یا رات کی کسی گھڑی میں جانے کو لوگوں کے ہاں ظلم وزیادتی نہیں سمجھا جاتا تو اس میں کوئی حرج
Flag Counter