Maktaba Wahhabi

443 - 670
اگر دخول کے بعد نکاح فسخ کرے تو کہا گیا ہے: بلا شبہ اس قسم کی خلوت اختیار کرنے سے حق مہر ثابت ہو جا تا ہے اور اگر اس نے عورت سے وطی کر لی ہے تو وہ اس سے حق مہر لے گا جس نے اسے دھوکا دیا ہے اور یہ بھی کہا گیا: حق مہر ثابت نہیں ہو گا، لہٰذا مرد کے ذمے کچھ واجب نہیں ہے۔ اور مرد پر لازم ہے کہ وہ اس سے قسم لے جس کے خلاف اس نے دھوکا دہی کا دعویٰ کیا ہے، وہ قسم دے کہ اس نے اس کو دھوکا نہیں دیا ۔اور مستحاضہ عورت سے وطی کرنے میں اختلاف مشہور ہے۔ کہا گیا ہے کہ اس سے وطی کرنا جائز ہے، یہ قول امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے:بلا ضرورت جائز نہیں ہے اور یہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور مذہب ہے اور مرد کو ، جب تک اس سے ایسا قول یا فعل صادر نہ ہو جو اس کی رضا پر دلالت کرے تو اس کو اختیار ہوگا، اور اگروہ اس عورت سے وطی کرلے تو اس کو اختیار نہیں ہوگا الایہ کہ وہ لاعلمی کا دعویٰ کرے تو کیا اس کو اختیار ہوگا؟اس میں اختلاف مشہور ہے اور زیادہ واضح بات یہی ہے کہ فسخ نکاح ثابت ہو جائے گا۔ واللہ اعلم(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ) مرد نے عورت کو عیب دار پایا ،فسخ نکاح کی غرض سے علیحدگی اختیار کی، پھر بھول کر مجامعت کرلی: سوال:جب کوئی مرد کسی عورت سے شادی کرے اور اس کو عیب دار پائے، پھر فسخ نکاح کی غرض سے اس سے علیحدگی اختیار کرلے، پھر بھول کر وطی کر لے تو کیا اس کا اختیار باطل ہو جائے گا؟ جواب:احباب نے بیان کیا ہے کہ مرد کو بیوی کے عیب کی وجہ سے جو فسخ نکاح کا اختیار ہے وہ مرد کی رضا ظاہر ہونے پر ساقط ہو جاتا ہے خواہ اس کی رضا کاا ظہار وطی کرنے سے ہو یا عورت کے عیب کو جانتے ہوئے بھی اپنے پاس ٹھہرانے کی صورت میں ہو۔ انھوں نے قصداًاور بھول کر وطی کرنے میں کوئی فرق نہیں کیا ہے، سواس بنا پر مذکورہ شخص کو فسخ نکاح کا اختیار نہیں ہے کیونکہ اس نے عیب معلوم ہونے کے بعد عورت سے وطی کی ہے۔(السعدی)
Flag Counter