Maktaba Wahhabi

382 - 670
میں بیان کیا ہے وہ یہ ہے: "ما من المسلمين ،اي زوجين ، يموت لهما ثلاثة من الولد إلا لم تمسه النار إلا تحلة القسم" [1] "کسی بھی دو مسلمان، یعنی میاں اور بیوی ،کے تین بچے فوت ہوجائیں تو ان کو آگ نہیں چھوئے گی سوائے قسم پوری کرنے کے لیے۔" کیا کفارکو یہ فضیلت حاصل ہے جو ہمیں عطا کی گئی ہے؟ خلاصہ کلام یہ کہ بلاشبہ عورت کے لیے ایسی ضرورت کے تحت، جس کو مسلمان ماہر طبیب نے بتایا ہو،تحدید نسل کرنا جائز ہے۔ (الالبانی رحمۃ اللہ علیہ ) تحدید نسل کا حکم: سوال:تحدید نسل کا کیا حکم ہے؟ جواب:یہ مسئلہ دور حاضر کا بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس کے متعلق بہت سے سوال پوچھے جا رہے ہیں ۔گزشتہ اجلاس میں مجلس ہیئت کبارعلماء نے اس پر گہرا غور و فکر کیا اور وہ قرارداد جو انھوں نے اس مسئلہ پر مناسب سمجھ کر پیش کی اس کا خلاصہ یہ ہے کہ بلاشبہ مانع حمل گولیاں استعمال کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ عزوجل و علانے اپنے بندوں کے لیے افزائش نسل اور تکثیرامت کے اسباب کو مشروع قراردیا ہے اور یقیناً نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا: "تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ، فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ الأُمَمَ يوم القيامة وفي رواية :الانبياء يوم القيامة" [2] "محبت کرنے والی اور زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورتوں سے شادی کرو ،پس میں تمہاری کثرت کی وجہ سے قیامت کے دن دوسری امتوں پر فخرکروں گا۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:"قیامت کے دن انبیاء علیہم السلام پر(فخر کروں گا)۔"
Flag Counter