Maktaba Wahhabi

379 - 670
اجرت کا مطالبہ کیا۔کیا یہ جائز ہے؟ جواب:اگر اس عورت نے بیٹی کو اس کے باپ سے اجرت لینے کی نیت سے دودھ پلایا تھا تو اس کو رضاعت کی پوری اجرت لینے کا حق حاصل ہے۔(محمد بن ابراہیم) شوہر کا اپنی بیوی سے چار مہینے یا اس سے زیادہ مدت کے لیے غائب رہنے کا حکم: سوال:قرآن نے آدمی کے لیے اپنی بیوی سے غائب رہنے کی مدت چار مہینے مقرر کی ہے ،مجھے سال گزرنے سے پہلے اجازت نہیں ملتی اور کبھی تو سال سے بھی زیادہ وقت گزر جا تا ہے۔میرے متعلق کیا حکم ہے؟ جواب:پہلی بات تو یہ ہے کہ سائل کا یہ کہنا کہ قرآن نے شوہر کے اپنی بیوی سے غائب رہنے کی مدت چار مہینے مقرر کی ہے، یہ غلط بات ہے، قرآن میں ایسی کوئی بات نہیں ہے اس میں تو صرف ان لوگوں کے لیے مدت مقرر کی گئی ہے جو اپنی بیویوں سے ایلا کرتے ہیں اور ایلا کرنے والا وہ آدمی ہوتا ہے جو قسم اٹھا لیتا ہے کہ وہ اپنی بیوی سے مجامعت نہیں کرے گا اس کی مدت اللہ نے چار مہینے مقرر کی ہے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللّٰـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ" (البقرۃ:226) "ان لوگوں کے لیے جو اپنی عورتوں سے قسم کھالیتے ہیں ،چار مہینے انتظار کرنا ہے،پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔" رہا شوہر کا اپنی بیوی سے غائب رہنا ،پس اگر تو اس کی بیوی اس کے غائب رہنے پر راضی ہے تو اس کے لیے چار مہینے یا چھ مہینے یا ایک سال یا دوسال غائب رہنے میں کوئی نقصان نہیں ہے بشرطیکہ اس کی بیوی پر امن ملک میں ہو۔ پس جب اس کی بیوی پر امن ملک میں نہ ہو تو اس کے خاوند کا اس کو ایسے ملک میں چھوڑ کر جو پر امن نہیں ہے سفر کرنا حلال نہیں ہے۔ اور جب وہ پر امن جگہ میں تو ہو لیکن وہ اس کے چار مہینے یا چھ مہینے حاکم
Flag Counter