Maktaba Wahhabi

378 - 670
عورت کا گھر کے خرچے سے کچھ بچا کر ا پنے اوپر اور گھر کی دیگر ضروریات پر خرچ کرنا اور کچھ اپنے میکے والوں کو دینا: سوال:اس بیوی کا کیا حکم ہے جو گھر کے خرچے میں سے کچھ مال خفیہ رکھتی ہے اور پھر اس رقم کو اپنے نفس پر اور گھر کی دیگر ضروریات پر خرچ کرتی ہے جبکہ خاوند کو اس کا علم نہیں ہوتا؟اور اس کا کیا حکم ہے کہ اگر وہ اس مال میں سے کچھ اپنے میکے والوں کو دے؟ جواب:جہاں تک اس بچائے ہوئےمال میں سے اپنے میکے والوں کو دینے کا تعلق ہے تو اس بارے میں پہلے بات ہوچکی کہ اگر وہ معمولی سا مال ہو جس کو عرفاًنظر انداز کیاجاتا ہے اور اس کو یہ معلوم ہے کہ اس کے شوہر کو اس سے کوئی تکلیف نہیں ہوگی تو وہ یہ مال اپنے میکے والوں کو دے سکتی ہے۔ رہا اس کا اپنی ذات کے لیے اس میں سے کچھ بچا کررکھنا،اگر تو اس کا شوہر اس پر مال خرچ کرنے میں بخل کا مظاہرہ کرتاہے کہ وہ اس پر معمول کے مطابق بھی خرچ نہیں کرتا تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ خاوند کو بتائے بغیر معروف طریقے سے اس کے مال میں سے لے لیاکرے تاکہ وہ اپنی ذات پرمعمول کے مطابق خرچ کرسکے۔صحیحین میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث موجود ہے کہ ہند بنت عتبہ نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بلاشبہ ابو سفیان ایک بخیل آدمی ہے مجھے اور میرے بچوں کو وہی کفایت کرتا ہے جومیں اس کے مال سے اس کوبتائے بغیر لے لیتی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ "[1] "تو معروف طریقے سے اتنا لے لیا کر جو تجھے اور تیرے بچوں کے لیے کافی ثابت ہو۔" (محمد بن عبدالمقصود) مطلقہ بیوی کے لیے رضاعت کی اجرت: سوال:ایک عورت نے اپنی بیٹی کو دودھ پلایا،اس لڑکی کے باپ نے بغیر شرط کے رضاعت کی اجرت ادا کی،مدت رضاعت پوری ہونے کے بعد اس نے تکمیل
Flag Counter