Maktaba Wahhabi

371 - 670
تیرے سامنے مطیع کردیا،اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کردیا،اپنا معاملہ تیرے سپرد کردیا اور تیرا سہارا لے لیا۔ تیرے علاوہ میرے لیے کوئی ٹھکانہ اور جائے پناہ نہیں ہے،(اے اللہ!) میں تیری نازل کردہ کتاب پر اور تیرے بھیجے ہوئے نبی پر ایمان لایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر تم اس رات مرجاؤ تو فطرت اسلام پر مروگے۔" نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں کروٹ پر لیٹتے تھے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے تھے،لہذا مذکورہ عورت پر لازم ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کااتباع کرے اورشیطان کا لیٹنا ترک کردے۔(محمد بن عبدالمقصود) خاوند کے عورت کو اوپر لٹا کر جماع کرنے کا حکم: سوال:میں ایک شادی شدہ عورت ہوں۔میرا خاوند مجھ سے ایک اور ہی طریقے سے جماع کرنا چاہتا،یعنی میں اس کے او پر آؤں جبکہ میں اس سے اتفاق نہیں کر تی کیونکہ بعض اطباء نے کہا ہے:بلاشبہ یہ نقصان دہ ہے۔تو کیا ایسا کرنا حرام ہے؟ جواب:یہ حرام نہیں ہےاور مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ جس صورت میں بھی چاہے اپنی بیوی سے (جماع وغیرہ کا) فائدہ حاصل کرے،سوائے ان صورتوں کے جن سے شریعت نے منع کیا ہے،یعنی مرد کے لیے عورت سے حیض ونفاس کے دوران جماع کرنا جائزنہیں ہے اور نہ ہی اس کی دبر میں جماع کرناجائز ہےاور نہ ہی اس کے لیے یہ ہی حلال ہے کہ وہ عورت کو نجاستیں چاٹنے اور نگلنے پر مجبور کرے۔لیکن عملاً میں نے پڑھا ہے کہ جماع کا یہ طریقہ مرد کے لیے ضرررساں ہے کیونکہ عورت مرد کے اوپر لیٹے گی تو اس کا پانی(منی) مردکی قبل(آلہ تناسل) پر اترے گا اور یہ اس کے عضو کے لیے خطرات کا باعث بنے گا۔جہاں تک اس طریقہ جماع کے حلال یا حرام ہونے کا تعلق ہے تو یہ حلال ہے لیکن مرد پر لازم ہے کہ وہ اس طریقے سے بچے کیونکہ یہ اس کے لیے نقصان دہ ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
Flag Counter