Maktaba Wahhabi

327 - 670
ایک عورت مکہ آنے کے بعد حائضہ ہوئی،اس کے گھر والے مکہ سے روانہ ہونا چاہتے ہیں،کیا وہ اس کا انتظار کریں؟ سوال:اس عورت کا کیا حکم ہے جو مکہ پہنچے کے بعد حائضہ ہوگئی؟اس کے گھر والے مکہ سے سفر کرنے کاارادہ رکھتے ہیں توکیا وہ انتظار کریں گے یا سفر پر روانہ ہوجائیں گے،خواہ سفر چھوٹا ہویا بڑا؟ جواب:جب عورت کو طواف سے پہلے حیض آجائے تو وہ پاک ہونے تک وہیں(مکہ میں) رکی رہے،پھر وہ عمرہ مکمل کرنے کے لیے طواف کرے،الا یہ کہ اس نے احرام کی معذوری کی شرط لگاتے ہوئے کہا ہو:اگر مجھے کوئی رکاوٹ پیش آجائے تو جہاں مجھے کوئی رکاوٹ روکے گی میں وہیں حلال ہوجاؤں گی،تو وہ اس حالت میں حلال ہوجائے اور اپنے گھر والوں کے ساتھ روانہ ہوجائے،اس پر کوئی حرج نہیں ہوگا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) حائضہ عورت کے احرام کی دو ر کعتیں پڑھنے اور مخفی طور پر قرآن مجید کی آیت دہرانےکا حکم: سوال:حائضہ احرام کی دو رکعتیں کیسے ادا کرے؟نیز کیا حائضہ کے لیے مخفی طور پر قرآن حکیم کی آیات دہرانا جائزہے؟ جواب:اولاً: ہم کو یہ جاننا چاہیے کہ احرام کی کوئی نماز نہیں ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی قولی،فعلی اور تقریری روایت ثابت نہیں کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے احرام کی نماز کو مشروع قرار دیاہو۔ ثانیاً:یقیناً یہ حائضہ جو احرام سے پہلے حائضہ ہوئی،اس کے لیے ممکن ہے کہ وہ حیض کی حالت میں احرام باندھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیوی اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو،جب وہ ذوالحلیفہ مقام پر نفاس والی ہوگئی ،حکم دیا کہ وہ غسل کرکے ایک کپڑے کے ساتھ لنگوٹ باندھ کر احرام پہن لے،اور ایسے ہی حائضہ اپنے احرام میں پاک ہونے تک باقی رہے گی،پھر بیت اللہ کا طواف کرے گی اور سعی کرے گی۔
Flag Counter