Maktaba Wahhabi

326 - 670
اور مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ حائضہ کے لیے نماز ادا کرنا اور روزہ رکھنا حلال نہیں ہے۔لہذا یہ مذکورہ عورت، جس نے یہ ممنوعہ کام کیے،اس پر لازم ہے کہ وہ توبہ کرے اور ان کاموں پر اللہ سے معافی مانگے۔رہا حیض کی حالت میں طواف کرنا تو وہ حج نہیں ہے،لیکن سعی کرنا درست ہے کیونکہ راجح قول یہ ہے کہ حج میں سعی کو طواف پر مقدم کرناجائز ہے، سو اس بنا پر ا س کے لیے طواف کو لوٹانا واجب ہے کیونکہ طواف افاضہ حج کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور اس کے بغیر مکمل حلال ہونا جائز نہیں ہے۔ اس بنا پر یہ عورت اگر شادی شدہ ہے تو اس کے طواف افاضہ کرنے سے پہلے اس کا خاوند اس سے مجامعت نہیں کرسکتا،اور اگر وہ غیر شادی شدہ ہے تو طواف سے پہلے اس کانکاح منعقد نہیں کیاجاسکتا۔واللہ اعلم(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) ہم ینبع سے جدہ آئے تو جدہ میں میری بیوی کو حیض آگیا؟ سوال:میں اور میرے گھر والےعمرے کی غرض سے ینبع سے آئے لیکن جب ہم جدہ پہنچے تو میری بیوی کو حیض آگیا،میں نے اپنی بیوی کے بغیر عمرہ مکمل کرلیا،میری بیوی کی نسبت کیاحکم ہے؟ جواب:تیری بیوی کی نسبت(حکم) یہ ہے کہ وہ حیض سے پاک ہونے تک ٹھہری رہے،پھر اپنا عمرہ مکمل کرے کیونکہ جب صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ((احا بستنا هي؟))کیا وہ ہمیں(واپسی سے) روکنے والی ہے؟" لوگوں نے بتایا:انھوں نے طواف افاضہ کرلیا ہواہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " فَلْتَنْفِرْ إِذًا " [1]"پھر وہ واپس لوٹے۔" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان:((احا بستنا هي؟))اس بات کی دلیل ہے کہ عورت پر واجب ہے کہ جب وہ طواف افاضہ سے پہلے حائضہ ہوجائے تو وہ پاک ہونے تک ٹھہری رہے،پھر طواف کرے اور ایسے ہی طواف عمرہ طواف افاضہ کی طرح ہے کیونکہ وہ عمرے کا رکن ہے۔جب عمرہ کرنے والی طواف سے پہلے حائضہ ہوجائے تو وہ پاک ہونے تک انتظار کرے،پھر طواف کرے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter