Maktaba Wahhabi

309 - 670
میں عمرے کے ارکان پورے نہ کر سکی ۔ بلا شبہ ہم نے کعبہ کے گرد سات چکر لگالیے اور صفا اور مروہ کی سعی بھی کر لی لیکن اس بیماری کی وجہ سے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کے لیے مدینہ نہ جاسکے اور اسی طرح میں اپنے شہر واپس آگئی ،درآں حالیکہ میں مدینہ جائے بغیر واپس آنے پر غمگین اور پریشان ہوں۔ کیا ہمارا یہ عمرہ معتبر متصور ہو گا؟ جواب:عمرہ کرنے والی اس عورت نے طواف اور سعی کی ہے اور ابھی اس پر بال چھوٹے کروانا باقی ہیں، جب وہ تین کام یعنی طواف سعی اور بال چھوٹے کروائے گی تو اس کا عمرہ مکمل ہو جائے گا۔ رہا مدینہ کی زیارت والا معاملہ تو یہ عمرے کو مکمل کرنے والی چیزوں میں سے نہیں ہے اور نہ ہی عمرے کے ساتھ اس کا کوئی تعلق ہے۔ مسجد نبوی کی زیارت کرنا ایک مستقل سنت ہے جس کو انسان ، جب اسے میسر آئے، ادا کر سکتا ہے تو مذکورہ عورت کے سوال کے مطابق اس کے عمرے میں سے صرف بال کٹوانے والا عمل باقی ہے کیونکہ اس نے بال نہیں کٹوائے۔ اور بال کٹوانے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، اگر اب بھی وہ بال کٹوالیتی ہے تو اس کا عمرہ مکمل ہو جائے گا ۔اوراگر اس نے عمرے کے بعد فوراً واپسی کا سفر نہیں کیا تو اس کے ذمہ طواف وداع کرنا بھی باقی ہے لیکن اگر اس نے سعی اور کٹوانے کے فوراً بعد واپسی کا سفر کیا تو اس کے ذمہ طواف وداع نہیں ہے کیونکہ صحیح قول یہ ہے کہ عمرے میں طواف وداع واجب ہے، دلیل اس کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمومی قول ہے: "لا ينفر أحد حتى يكون آخر عهده بالبيت "[1] "تم میں سے کوئی شخص آخری وقت بیت اللہ کے پاس گزارے (طواف وداع کیے)بغیر واپس نہ جائے۔" اور اس لیے بھی کہ عمرہ حج کی طرح ہے، سوائے ان چیزوں کے جن میں دونوں کے درمیان اختلاف ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اصنع في عمرتك ما انت صانع في حجك او كما تصنع في حجك"[2]
Flag Counter