Maktaba Wahhabi

260 - 670
جواب:جب وہ رمضان کا روزہ رکھنے سے اپنی جان پر اور جنین پر خطرہ محسوس کر تی ہو تو وہ روزہ چھوڑ دے اور اس کے ذمہ صرف اس کی قضا واجب ہوگی کیونکہ اس سلسلہ میں اس کی حالت اس شخص کی سی ہے جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا یا روزہ رکھنے سے اپنی جان کے نقصان کا خدشہ محسوس کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ"(البقرۃ:185) "اور جو بیمار ہو یا کسی سفر پر ہوتو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے۔" اور ایسا ہی دودھ پلانے والی رمضان میں دودھ پلانے سے جب اپنی جان کاخطرہ محسوس کرے یا روزہ رکھ کر بچے کو دودھ نہ پلانے کی صورت میں بچے کے کسی نقصان سے ڈرے تو وہ چھوڑ دے اور اس کے ذمہ صرف اس کی قضا واجب ہوگی۔(سعودی فتویٰ کمیٹی) امتحانات کی وجہ سے چھوڑے ہوئے روزوں کا حکم: سوال:میں ایک جوان لڑکی ہوں۔مجھے امتحانات نے رمضان کے چھ روزے چھوڑنے پر قصداً مجبور کردیاکیونکہ وہ رمضان میں شروع ہوئے اور مضامین کافی مشکل تھے،اگر میں ان دنوں کے روزے ترک نہ کرتی تو میرے لیے یہ درسی مواد مشکل ہونے کی وجہ سے یا دکرنا ممکن نہ تھا۔میں امید رکھتی ہوں کہ آپ مجھے اس کی خبر دیں گے کہ اب میں کیا کروں تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے معاف کردے؟جزاکم اللّٰہ خیرا۔ جواب:آپ پر اس سے توبہ کرنا اورچھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرنا لازم ہے،اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتاہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔اور حقیقی توبہ،جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ گناہ معاف کردیتا ہے،وہ یہ ہے:گناہ سے باز آجانا اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عظمت اور اس کی سزا کے خوف سے اس کو ترک کردینا اور کیے ہوئے گناہ پر نادم ہونا اور سچا عزم کرنا کہ دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب نہیں کرے گا۔اور اگر اس گناہ کاتعلق بندوں پر کیے ہوئے ظلم کے ساتھ ہوتو ایسی صورت میں توبہ تب مکمل
Flag Counter