Maktaba Wahhabi

238 - 670
بَلَغَ أَنْ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ فَزُكِّيَ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ " [1] ’’جو زکوۃ کے نصاب کو پہنچ جائے اور اس کی زکوۃ ادا کی جائے تو وہ "کنز"نہیں ہے۔‘‘(اس کو ابوداؤد، دارقطنی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔) ابو داؤد نے صحیح سند کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت بیان کی ہے، کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے ہاتھ میں چاندی کے کڑے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما هذا يا عائشة)) "اے عائشہ!یہ کیا ہے؟"میں نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے آپ جناب کی خاطر زینت کرنے کے لیے یہ بنائے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أتؤدين زكاتهن ؟ "کیا تو ان کی زکوۃ ادا کرتی ہے؟"میں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وهو حسبك من النار" [2]"تجھے جہنم کی آگ کے لیے یہی کافی ہے۔"(اس کو حاکم نے صحیح کہا ہے، جیسا کہ حافظ ابن حجر نے اس کو" بلوغ المرام" میں بیان کیا ہے۔) اور "ورق " کا معنی چاندی ہوتا ہے ،بہر حال مذکورہ بیان اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ وہ زیورات جن کی زکوۃ ادا نہیں کی جاتی وہ "کنز"ہے جس کی وجہ سے صاحب کنز کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔العیاذ باللہ (سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) زیورات کی زکوۃ کا حکم ہے : سوال: زیورات کی زکوۃ کا کیا حکم ہے؟ جواب:زیورات اگر عورتوں کے ہوں تو امام مالک ، لیث ،شافعی ، احمد اور ابو عبید رحمۃ اللہ علیہم کے نزدیک تو زکوۃ نہیں ہے۔ اور یہ عائشہ ، اسماء ، ابن عمر ، انس ،جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور تابعین کی ایک جماعت سے مروی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان میں زکوۃ ہے ،اور یہ موقف عمر ، ابن مسعود ، ابن عباس ،ابن عمر اور تابعین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی ایک جماعت سے مروی ہے، اور ابو حنیفہ ،ثوری اور اوزاعی رحمۃ اللہ علیہم کا یہی مذہب ہے۔
Flag Counter