Maktaba Wahhabi

237 - 670
علماء نے اس کی زکوۃ میں اختلاف کیا ہے کہ کیا زیورات میں زکوۃ واجب ہے کہ نہیں؟ بعض علماء ان میں زکوۃ کے قائل ہیں جبکہ ان زیورات میں زکوۃ واجب نہیں کہتے جن کو عورت پہنتی ہے اور عاریتاً لیتی ہے۔ اور کچھ دوسرے علماء کہتے ہیں کہ ان میں بھی واجب ہے اور یہی درست بات ہے، یعنی عمومی دلائل کی وجہ سے ان میں زکوۃ واجب ہے جب وہ نصاب زکوۃ کو پہنچ جائیں اور ان پر ایک سال گزر جائے۔ سونے کا نصاب بیس مثقال ہے اور چاندی کا ایک سو چالیس مثقال۔ جب سونے کے زیورات خواہ وہ ہار ہوں یا کنگن وغیرہ بیس مثقال ہوں تو ان میں زکوۃ واجب ہو گی۔اور بیس مثقال ساڑھے گیارہ سعودی جنیہ کے برابر ہے اور گراموں میں اس کی مقدار بانوے گرام ہے،جب سونے کے زیورات اس مقدار کو پہنچ جائیں تو ان میں زکوۃ واجب ہو گی۔ اور زکوۃ ہر سال ربع عشر، یعنی ایک ہزار سے پچیس ہے۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے کنگن تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "أتعطين زكاة هذا؟ "کیا تم ان کی زکوۃ ادا کرتی ہو؟" اس عورت نے جواب دیا :نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللّٰهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟ " [1] "کیا تجھے یہ پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ تمھیں قیامت کے دن ان کے عوض آگ کے کنگن پہنائے؟" راوی حدیث عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اس عورت نے وہ کنگن اتار کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر کے کہا : یہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔ (اس کو ابو داؤد اور نسائی نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔) اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سونے کے کچھ زیورات پہنا کرتی تھی، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے متعلق پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ "کنز"ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَا
Flag Counter