Maktaba Wahhabi

161 - 670
اور وہی جو لغو کاموں سے منہ موڑنے والے ہیں اور وہی جو زکوۃ اداکرنے والے ہیں اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں مگر اپنی بیویوں یا ان (عورتوں) پر جن کےمالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں ،پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔‘‘ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت سے مشت زنی کی حرمت پر استدلال کیا ہے کیونکہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے لیے قضائے شہوت کے دو طریقے مقررکیے ہیں: ایک آزاد عورتوں سے شادی کرنا اور دوسرا لونڈیوں سے قضائے شہوت کا فائدہ اٹھانا۔ یہ دو طریقے بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ" (المومنون :7) "پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے و الے ہیں۔‘‘ یعنی جو شخص قضائے شہوت کے لیے بیوی اور لونڈی کے علاوہ کوئی اور راستہ تلاش کرے گا وہ زیادتی کرنے والا اور ظالم ہے۔ دوسرا سبب : بلا شبہ طبی لحاظ سے یہ بات ثابت ہے کہ اس فعل بد کا انجام بہت بھیانک ہے اور یقیناً اس عادت بد میں صحت کا بگاڑ ہے۔خاص طور پر جو صبح شام اس پردوام و ہمیشگی کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ" "نہ ضرر قبول کرو اور نہ کسی کو ضرر پہنچاؤ۔" لہٰذا مسلمان کو جائز نہیں کہ وہ کوئی ایسا کام کرے جو خود اس کے لیے یا دوسروں کے لیے نقصان دہ ہو۔ یہاں پر ایک اور قابل ذکر چیز ہے وہ یہ کہ جو لوگ اس عادت بد میں مبتلا ہیں ان پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی صادق آتا ہے: "أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ "(البقرۃ:61) "کیا تم وہ چیز جو کمتر ہے، اس چیز کے بدلے مانگ رہے ہو جو بہتر ہے۔" پس یقیناًنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی موجود ہے:
Flag Counter