Maktaba Wahhabi

139 - 670
بہت بڑی حکمت کی وجہ سے نماز سے روکاگیا ہے جو اس سے بالا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت اسی طرح کرتی رہے جیسے وہ حیض آنے سے پہلے اللہ کی عبادت کیاکرتی تھی،سو ہمارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ ہم اس پر ان عبادات کا دائرہ تنگ کردیں جو اس کے لیے نماز کے ساتھ مشروع ہیں،پھر یہ کہ حائضہ کو نماز سے تو منع کیا گیا ہے اس کے علاوہ(دیگر اذکار وعبادات) سے منع تو نہیں کیاگیا،لہذا ہم لوگوں کے لیے اس چیز میں وسعت پیدا کرتے ہیں جس میں اللہ نے ان کے لیے وسعت رکھی ہے۔ اس مناسبت میں، میں اکثرعائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ حدیث بھی ذکر کیا کرتا ہوں جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے لیے آرہی تھیں اور راستے میں انھوں نے مکہ کے قریب مقام"سرف"پر پڑاؤ کیا ہوا تھا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حیض آجانے کی وجہ سے روتے ہوئے پایا تو فرمایا: "اصْنَعِي مَا يَصْنَعُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ" "تو حج کا ہر وہ ر کن ادا کر جو ایک حاجی ادا کرتاہے،صرف تو بیت اللہ کا طواف نہ کر۔" [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو قرآن مجید کی تلاوت سے اور مسجد حرام میں داخل ہونے سے منع تو نہیں کیا۔(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ ) حائضہ کے لیے عرفات کے دن دعاؤں اور قرآنی آیات پر مشتمل کتابیں پڑھنا: سوال:کیا حائضہ کے لیے عرفات کے دن دعاؤں والی کتاب پڑھنا جائز ہے جبکہ ان کتابوں میں آیات قرآنیہ بھی موجود ہوتی ہیں؟ جواب:حائضہ اور نفاس والی عورت کے لیے مناسک حج میں لکھی گئی دعائیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ صحیح مذہب کے مطابق قرآن پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ ایسی کوئی واضح اور صحیح نص موجود نہیں ہے جو حائضہ اور نفاس والی عورت کو قرآن مجید کی تلاوت سے روکتی ہو۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )
Flag Counter