Maktaba Wahhabi

138 - 670
"اسے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا مگر جو بہت پاک کیے ہوئے ہیں۔" نیز وہ الفاظ جو اس خط میں موجود ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم کو لکھ کردیا تھا: "لايمس المصحف الا طاهر" [1] ( مصحف قرآن کو صرف پاک ہی چھوئے۔) اس روایت کو نسائی وغیرہ نے بیان کیا ہے اور لوگوں کے اس روایت کو شرف قبولیت سے نوازنے کی وجہ سے یہ متواتر روایت کے مشابہ ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: "ائمہ اربعہ کامذہب یہ ہے کہ مصحف قرآن کو صرف پاک آدمی ہی چھوئے،اور حائضہ کے قرآن کو چھوئے بغیر پڑھنے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔اور احتیاط والی بات یہ ہے کہ حائضہ قرآن نہ پڑھے مگر ضرورت کے وقت،مثلاً اس کو قرآن مجید بھولنے کا خطرہ ہوتو پڑھ سکتی ہے۔" (سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ ) بغیر وضو کے قرآن مجید کو چھونے اور پڑھنے کا حکم سوال:کیا مرد یا عورت کے لیےبغیر وضو کے قرآن مجید پڑھنا اور مصحف کو چھونا جائزہے؟ جواب:بغیر وضو کے قرآن مجید کی تلاوت کرنا ایک جائز کام ہے کیونکہ کتاب وسنت میں اسکے خلاف کوئی نص موجود نہیں ہے،یعنی بغیر وضو کے تلاوت قرآن کے جائز نہ ہونے کی کوئی دلیل قرآن وحدیث میں موجود نہیں ہے۔ اس مسئلہ میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے بلکہ باوضو اور بے وضو آدمی میں اور حائضہ اور حیض سے پاک عورت میں بھی کوئی فرق نہیں ہے،سب قراءت کرسکتے ہیں۔اس کے دلائل میں سے ایک دلیل عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہے ۔کہتی ہیں کہ "بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہرحال میں اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔" [2] حائضہ کے متعلق شرعی طور پر یہ فیصلہ ہے کہ وہ نماز ادا نہیں کرے گی۔اس کو ایک
Flag Counter