Maktaba Wahhabi

195 - 195
٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لَلّٰہُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَۃِ عَبْدِہٖ حِیْنَ یَتُوْبُ إِلَیْہِ مِنْ أَحَدِکُمْ کَانَ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ بِأَرْضِ فَلاَۃٍ،فَانْفَلَتَتْ مِنْہُ،وَعَلَیْہَا طَعَامُہُ وَشَرَابُہُ،فَأَیِسَ مِنْہَا،فَأَتٰی شَجَرَۃً فَاضْطَجَعَ فِی ظِلِّہَا،قَدْ أَیِسَ مِنْ رَاحِلَتِہٖ،فَبَیْنَا ہُوَ کَذَلِکَ إِذَا ہُوَ بِہَا قَائِمَۃً عِنْدَہُ،فَأَخَذَ بِخِطَامِہَا،ثُمَّ قَالَ مِنْ شِدَّۃِ الْفَرَحِ:اَللّٰہُمَّ أَنْتَ عَبْدِیْ وَأَنَا رَبُّکَ،أَخْطَأَ مِنْ شِدَّۃِ الْفَرَحِ)[مسلم:۲۷۴۷] ’’اللہ کا بندہ جب توبہ کرتا ہے تو وہ اس کی توبہ پر اس آدمی سے زیادہ خوش ہوتا ہے جو کسی بیابان زمین میں اپنی سواری پر جا رہا ہو،پھر وہ چپکے سے کہیں چلی جائے اور اس پر اُس آدمی کے کھانے پینے کا سامان بھی ہو،پھر وہ اسے تلاش کرکر کے مایوس ہو جائے اور ایک درخت کے سائے تلے آکر لیٹ جائے اور وہ اپنی سواری سے بالکل مایوس ہو چکا ہو[بلکہ اسے اپنی موت کا یقین ہو چکا ہو ] پھر اچانک وہ سواری اُس کے سامنے آکر کھڑی ہو جائے اور وہ اس کی نکیل کو تھام لے اور فرطِ مسرت میں اس کے منہ سے یہ الفاظ نکل جائیں کہ اے اللہ!تو میرا بندہ اور میں تیرا رب،یعنی شدید خوشی کے عالم میں وہ غلطی کر جائے۔‘‘ ٭حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے جن میں سے ایک عورت کو ہم نے دیکھا کہ وہ دوڑتی چلی آ رہی ہے۔اُس نے قیدیوں میں ایک بچے کو دیکھا تو اسے اٹھایا اور اپنے پیٹ سے چمٹا کر دودھ پلانے لگی۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ عورت اپنے اِس بچے کو آگ میں پھینک سکتی ہے؟‘‘ ہم نے کہا:ہرگز نہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter