Maktaba Wahhabi

151 - 195
سے ایک شخص کی میت کو لے کر گذرے تو انھوں نے اُس کی تعریف کی۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’واجب ہو گئی۔‘‘ پھر وہ ایک اور شخص کی میت کو لے کر گذرے تو انھوں نے اُس کے بارے میں اچھے کلمات نہ کہے۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’واجب ہو گئی۔‘‘ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا:کیا واجب ہو گئی؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اُس کی تم نے تعریف کی تو اُس کیلئے جنت واجب ہو گئی اور اِس کی تم نے برائی بیان کی تو اِس پر جہنم واجب ہو گئی۔تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔‘‘[متفق علیہ ] ز تو اِس حدیث میں اس بات کی عظیم ترغیب ہے کہ بندہ خود نیکو کار ہو،محبت کرنے والا ہو اور اپنے مومن بھائیوں کے ہاں محبوب ہو،ان سے نیکی کرنے والا ہو،بد سلوکی کرنے والا نہ ہو اور اپنے تمام اعمال میں اللہ تعالی کیلئے مخلص ہو۔وہ اسی طرح ہو گا تو تبھی وہ موت کے بعد لوگوں کی اچھی گواہی کو حاصل کر سکے گا۔اور یہ مومن کو جلدی ملنے والی خوشخبری ہے۔ (۱۵۱) اللہ تعالی اسے قیامت کے روز بلا کر اختیار دے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو شخص قدرت کے باوجود(شہرت کا ) لباس چھوڑ دے محض اللہ تعالی کیلئے عاجزی کرتے ہوئے تو اسے اللہ تعالی قیامت کے روز سب لوگوں کے سامنے بلائے گا اور اسے اختیار دے گا کہ وہ ایمان کے زیورات میں سے جسے چاہے پہن لے۔‘‘[حسنہ الترمذی ووافقہ الألبانی ]
Flag Counter