Maktaba Wahhabi

88 - 195
مُصْلِحُونَ﴾[ہود:۱۱۷] ترجمہ:’’اور آپ کا رب بستیوں کو اس حال میں کہ ان میں رہنے والے اصلاح پسند ہوں نا حق ہلاک نہیں کرتا۔‘‘ ٭حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اِس آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’ یعنی اللہ تعالی کا عذاب کبھی کسی ایسی بستی میں نہیں آیا جس میں اصلاح پسند لوگ رہائش پذیر ہوں۔ہاں جب انھوں نے ظلم کیا تو اللہ کا عذاب آ پہنچا۔ارشاد باری ہے:﴿وَمَا ظَلَمْنَاہُمْ وَلَـکِن ظَلَمُواْ أَنفُسَہُم﴾[ہود:۱۰۱] ’’ ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ انھوں نے ہی اپنے آپ پر ظلم کیا۔‘‘ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تم ضرور بالضرور نیکی کا حکم دیتے رہنا اور ضرور بالضرور برائی سے منع کرتے رہنا ورنہ بہت قریب ہے کہ اللہ تعالی تم پر اپنا عذاب نازل کردے،پھر تم اسے پکارو گے بھی تو تمھاری پکار قبول نہیں کی جائے گی۔‘‘[حسنہ الترمذی وصححہ الألبانی] ٭ام المؤمنین حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ہمارے درمیان جب صلحاء ہونگے تو تب بھی ہم ہلاک ہو جائیں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں جب برائی بہت زیادہ ہو جائے گی۔‘‘[متفق علیہ ] (۵۳) اس نے اپنے آپ کو جہنم سے بہت دور کر لیا! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِنَّہُ خُلِقَ کُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِیْ آدَمَ عَلٰی سِتِّیْنَ وَثَلاَثِمِائَۃِ
Flag Counter