Maktaba Wahhabi

143 - 195
یہاں تک کہ وہ جب اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہو گا۔‘‘ (۱۳۹) بینائی کے ختم ہونے پر صبر کرنے کی فضیلت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ:إِذَا ابْتَلَیْتُ عَبْدِیْ بِحَبِیْبَتَیْہِ فَصَبَرَ،عَوَّضْتُہُ مِنْہُمَا الْجَنَّۃَ ) یُرِیْدُ عَیْنَیْہِ[رواہ البخاری:۵۶۵۳] ’’بے شک اللہ تعالی فرماتا ہے:جب میں اپنے بندے کو اس کی آنکھوں کے ذریعے آزمائش میں ڈالتا ہوں (یعنی اس کی بینائی چھین لیتا ہوں ) پھر وہ اس پر صبر کرتا ہے تو میں اس کی آنکھوں کے بدلے میں اسے جنت عطا کرتا ہوں۔‘‘ (۱۴۰) زمین پر چلتے پھرتے اس پرکوئی گناہ نہیں ہوتا ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(فَمَا یَبْرَحُ الْبَلاَ ئُ بِالْعَبْدِ حَتّٰی یَتْرُکَہُ یَمْشِی عَلَی الْأرْضِ وَمَا عَلَیْہِ خَطِیْئَۃٌ)[رواہ أحمد فی المسند وحسنہ شعیب ورواہ الترمذی:۲۳۹۸ وحسنہ الألبانی ] ’’آزمائشیں بندۂ مومن کو پریشان کئے رکھتی ہیں حتی کہ وہ زمین پر اس حالت میں چلتا ہے کہ وہ گناہوں سے پاک ہو چکا ہوتا ہے۔‘‘ ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُصِیْبُہُ أَذًی،مِنْ مَّرَضٍ فَمَا سِوَاہُ،إِلَّا حَطَّ اللّٰہُ بِہِ سَیِّئَاتِہٖ کَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَۃُ وَرَقَہَا ) ’’جس مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچے،کوئی بیماری ہو یا اس کے علاوہ کوئی اورتکلیف،تو اللہ تعالی اس کے گناہوں کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے ایک درخت اپنے
Flag Counter