Maktaba Wahhabi

60 - 195
٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جو شخص کسی تنگدست کو مہلت دے تو قرضے کی مدت ختم ہونے سے پہلے اسے ہر دن کے بدلے میں (اُتنے پیسوں کا ) صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے جتنے اس نے بطور قرض دئیے ہوں۔اور اگر مدت ختم ہو جائے اور پھر بھی وہ اسے مہلت دے تو اس کے بعد اسے ہر دن کے بدلے میں دو گنا صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔‘‘[صححہ الحاکم ووافقہ الألبانی ] ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’قیامت کے روز جو خوش نصیب سب سے پہلے اللہ کے سائے میں جگہ پائے گا وہ وہ شخص ہو گا جس نے کسی تنگدست کو اتنی مہلت دی کہ(اسے کہا کہ ) جب وہ آسانی سے ادائیگی کر سکے تو اُس وقت تک اسے مہلت ہے۔یا وہ اپنے مطالبہ سے دستبردار ہو کر اسے کہے:جو میرا مال تمھارے پاس ہے وہ اللہ کی رضا کیلئے تم پر صدقہ ہے۔پھر وہ اس ورقے کو پھاڑ دے جس میں قرض کا وہ معاملہ لکھا ہوا تھا۔‘‘[رواہ الطبرانی وصححہ الألبانی] ٭ مذکورہ حدیث میں جو یہ الفاظ ہیں کہ’’میرا جومال تمھارے پاس ہے وہ اللہ کی رضا کیلئے تم پر صدقہ ہے۔‘‘ تو اس میں یہ نہ ہو کہ وہ احسان جتلاتے ہوئے یہ بات کہے کیونکہ احسان جتلانے سے عمل برباد ہو جاتا ہے۔اور ورقہ پھاڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اُس آدمی پر جو قرض واجب الاداء ہے یہ اُس سے بالکل دستبردار ہو جائے۔لہذا اُس آدمی کیلئے بہت بڑی خوشخبری ہے جو اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے ’ چاہے زندگی میں ایک ہی بار سہی ‘ اپنے مسلمان بھائی کو قرضہ دے کر مہلت دے دے،یا اگر وہ تگدست ہو تو اسے معاف کردے یا اس پر وہی قرضہ
Flag Counter