Maktaba Wahhabi

72 - 195
٭ عبد اللہ بن المبارک رحمہ اللہ کہتے ہیں:حسنِ خُلُق کا مطلب ہے خندہ پیشانی سے ملنا،نفع پہنچانا اور کسی کو تکلیف نہ دینا۔[ذکرہ الترمذی فی سننہ ] (۳۱) مغفرت کا موجب بننے والے امور میں سے یہ بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’مغفرت کا موجب بننے والے امور میں سے سلام پھیلانا اور اچھی گفتگو کرنا بھی ہے۔‘‘[رواہ الطبرانی وصححہ الألبانی ] (۳۲) تھوڑا ساعمل اور نیک ارادہ کرکے بندہ اللہ کے ہاں اعلی درجے تک پہنچ سکتا ہے ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’میں تمھیں ایک حدیث بیان کرنے لگا ہوں اسے اچھی طرح ذہن نشین کر لو۔دنیا چار آدمیوں کیلئے ہے۔ایک وہ جسے اللہ تعالی مال اور علم دونوں عطا کرے۔پھر وہ مال کے سلسلے میں اپنے رب سے ڈرتا ہو،صلہ رحمی کرتا ہو اور اس میں جو اللہ کا حق ہے وہ اسے بھی ادا کرتا ہو۔تو یہ سب سے افضل درجے پر فائز ہے۔دوسرا وہ جسے اللہ تعالی نے علم تو دیا ہو لیکن مال عطا نہ کیا ہو۔تو وہ سچا ارادہ کرتے ہوئے کہے:اگر میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی پہلے شخص کی طرح خرچ کرتا۔لہذا اِس کا اور اُس پہلے شخص کا اجر برابر ہے۔تیسرا وہ ہے جسے اللہ تعالی نے مال تو دیاہو لیکن اسے علم سے محروم رکھا ہو۔تو وہ اپنے مال کے سلسلے میں بغیر علم کے ٹامک ٹوئیاں مارتا ہو اور نہ اس میں اپنے رب سے ڈرتا ہو اور نہ ہی صلہ
Flag Counter