Maktaba Wahhabi

141 - 195
پہنچے تو وہ صبر کرتا ہے اور یوں وہ بھی اس کیلئے باعث ِ خیر بن جاتی ہے۔‘‘ ٭اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’بے شک اللہ تعالی فرماتا ہے:میں جب اپنے مومن بندے کو آزمائش میں مبتلا کرتا ہوں ،پھر وہ اُس پر میرا شکر ادا کرتا ہے تو وہ اپنی جگہ سے اِس حالت میں اٹھتا ہے کہ جیسے ابھی اپنی ماں کے پیٹ سے گناہوں سے پاک پیدا ہوا ہو۔اور رب عز وجل فرماتا ہے:میں نے اپنے بندے کو(بیماریوں یا آزمائشوں میں )مبتلا کرکے قید کردیا تھا لہذا تم(اے فرشتو ) اس کیلئے وہی اجروثواب جاری کردو جو تم اُس کی تندرستی کی حالت میں اُس کیلئے لکھتے تھے۔‘‘[رواہ أحمد وحسنہ الألبانی ولہ شواہد ] یعنی وہ جو نیک اعمال اپنی تندرستی کی حالت میں کرتا تھا ان کا اجر وثواب اُس کی بیماری یا کسی اور آزمائش میں بھی اُسی طرح لکھا جاتا ہے جیسا کہ اُس سے پہلے لکھا جاتا تھا۔ہمارا رب کتنا کریم،عطا کرنے والا اور مہربان ہے ! ٭ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشاد سنا:(مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِیْبُہُ مُصِیْبَۃٌ فَیَقُولُ مَا أَمَرَہُ اللّٰہُ:إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ،اَللّٰہُمَّ اؤْجُرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَأَخْلِفْ لِیْ خَیْرًا مِنْہَا،إِلَّا أَخْلَفَ اللّٰہُ لَہُ خَیْرًا مِّنْہَا )[رواہ مسلم:۹۱۸] ’’جس مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے،پھر وہ اللہ کے حکم کے مطابق(إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ) پڑھے اور یہ دعا کرے کہ اے اللہ!مجھے میری مصیبت میں اجر دے اور اس کے بعد مجھے خیر نصیب کر‘ تو اللہ تعالی اسے اس سے بہتر چیز عطا کرتا ہے۔‘‘
Flag Counter