Maktaba Wahhabi

190 - 195
ہم اچھے کام کریں (اور برے کاموں سے پرہیز کریں ) ارشاد باری تعالی ہے:﴿وَسَارِعُواْ إِلَی مَغْفِرَۃٍ مِّن رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ٭ الَّذِیْنَ یُنفِقُونَ فِیْ السَّرَّاء وَالضَّرَّاء وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَی وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ٭ وَالَّذِیْنَ إِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَۃً أَوْ ظَلَمُواْ أَنْفُسَہُمْ ذَکَرُواْ اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُواْ لِذُنُوبِہِمْ وَمَن یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّٰہُ وَلَمْ یُصِرُّواْ عَلَی مَا فَعَلُواْ وَہُمْ یَعْلَمُونَ﴾[آل عمران:۱۳۳۔۱۳۵] ’’اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑ کر چلو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔وہ ان متقی لوگوں کیلئے تیار کی گئی ہے جو خوشحالی اور تنگدستی(ہر حال ) میں خرچ کرتے ہیں ،غصہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کردیتے ہیں۔اور اللہ ایسے ہی نیک لوگوں سے محبت کرتا ہے۔ایسے لوگوں سے جب کوئی برا کام ہو جاتا ہے یا وہ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو فورا انھیں اللہ یاد آ جاتا ہے اور وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگتے ہیں اور فی الواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟اور وہ جان بوجھ کر اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے۔‘‘ (۱۸۰) توبہ واستغفار کی فضیلت ٭ارشاد باری ہے:﴿وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْئً ا أَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾[النساء:۱۱۵] ’’جو شخص کوئی برائی کرے یا(گناہ کا ارتکاب کرکے ) اپنی جان پر ظلم کرے،پھر اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کر لے تو وہ اللہ تعالیٰ کو انتہائی بخشنے والا،بے حد
Flag Counter