Maktaba Wahhabi

192 - 195
ہے(اور گناہ نہیں لکھتا ) اور اگر وہ استغفار نہ کرے تو ایک ہی گناہ اس کے نامۂ اعمال میں لکھ دیتا ہے۔‘‘[رواہ الطبرانی فی الکبیر وحسنہ الألبانی ] ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَذْنَبَ کَانَتْ نُکْتَۃً سَوْدَائَ فِی قَلْبِہٖ،فَإِنْ تَابَ وَنَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ صُقِلَ قَلْبُہُ،وَإِنْ زَادَ زَادَتْ حَتّٰی یَعْلُوَ قَلْبَہُ،فَذَلِکَ الرَّیْنُ الَّذِیْ ذَکَرَ اللّٰهُ عَزَّ وَجَلَّ فِی الْقُرْآنِ:﴿کَلَّا بَلْ رَانَ عَلیٰ قُلُوْبِہِمْ مَّا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ﴾ ’’مومن جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ پڑ جاتا ہے۔پھر اگر وہ توبہ کرلیتا ہے،اس گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور معافی مانگ لیتا ہے تو اس کے دل کو دھو دیا جاتا ہے۔اور اگر وہ گناہ پر گناہ کئے جاتا ہے تو وہ سیاہی بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کے دل پر چھاجاتی ہے۔تو یہی وہ’’رَین ‘‘(زنگ ) ہے جس کا اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں تذکرہ کیا ہے۔[رواہ الترمذی وقال:حسن صحیح وحسنہ الألبانی ] ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’سید الاستغفار یہ ہے: (اَللّٰہُمَّ أَنْتَ رَبِّیْ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ،خَلَقْتَنِیْ،وَأَنَا عَبْدُکَ،وَأَنَا عَلٰی عَہْدِکَ،وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ،أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ،أَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَأَبُوْئُ بِذَنْبِیْ،فَاغْفِرْ لِیْ فَإِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ أَنْتَ )[رواہ مسلم ] ’’ اے اللہ!تو میرا پروردگار ہے،تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔اور میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے میں تیری پناہ میں آتا ہوں۔میں اپنے اوپر
Flag Counter