Maktaba Wahhabi

101 - 195
تَرَکَ الْمِرَائَ وَإِنْ کَانَ مُحِقًّا،وَبِبَیْتٍ فِیْ وَسَطِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَإِنْ کَانَ مَازِحًا،وَبِبَیْتٍ فِیْ أَعْلَی الْجَنَّۃِ لِمَنْ حَسُنَ خُلُقَہُ )) ’’میں اس شخص کو جنت کے ادنی درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑے سے اجتناب کرے۔اور اس شخص کو جنت کے درمیانے درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتاہوں جو جھوٹ چھوڑ دیتا ہے اگرچہ وہ مذاق کیوں نہ کر رہا ہو۔اور اس شخص کو جنت کے اعلی درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جس کا اخلاق اچھا ہو۔‘‘[ابوداؤد:۴۸۰۰۔وحسنہ الألبانی ] (۷۱) لوگوں کے مابین صلح کرانے کی فضیلت ٭ارشاد باری تعالی ہے:﴿لاَ خَیْرَ فِیْ کَثِیْرٍ مِّن نَّجْوَاہُمْ إِلاَّ مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَۃٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلاَحٍ بَیْْنَ النَّاسِ وَمَن یَفْعَلْ ذَلِکَ ابْتَغَائَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ أَجْرًا عَظِیْمًا﴾[النساء:۱۱۴] ’’ان کی بہت ساری سرگوشیوں میں کوئی خیر نہیں ہے۔سوائے اس آدمی کے جو صدقہ یا بھلائی یا لوکوں کے درمیان صلح کا حکم دے۔اور جو شخص اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے ایسا کرے گا تو ہم اسے عنقریب اجرِ عظیم عطا کریں گے۔‘‘ ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کیا میں تمھیں روزہ،نماز اور صدقہ سے بہتر درجے والا عمل نہ بتاؤں ؟‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:کیوں نہیں !تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’آپس کے تعلقات کو بہتر بنانا۔کیونکہ باہمی تعلقات میں بگاڑ ہی ایسی چیز ہے جو مونڈ کر رکھ دیتی ہے۔‘‘[صححہ الترمذی ووافقہ الألبانی ] ایک روایت میں ہے کہ
Flag Counter