Maktaba Wahhabi

162 - 195
اس کے تھنوں کو چھوڑنے اور دوبارہ پکڑنے کے درمیان جو وقت ہوتا ہے وہ مقصود ہے۔یعنی تھوڑا سا وقت۔ (۱۶۱)امت ِ محمدیہ میں شہداء کی کئی اقسام ہیں ! ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’تم لوگ اپنے اندر کس کس کوشہید شمار کرتے ہو؟‘‘ تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:جو شخص اللہ کے راستے میں مارا جائے وہی شہید ہوتا ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تب تو میری امت میں شہداء کی تعداد بہت کم ہو گی۔‘‘ انھوں نے کہا:تو پھر وہ کون ہیں اے اللہ کے رسول!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص اللہ کے راستے میں قتل کردیا جائے وہ بھی شہید ہے اور جو شخص اللہ کے راستے میں (طبعی طور پر ) مر جائے وہ بھی شہید ہے۔اور جو شخص طاعون کی بیماری میں مر جائے وہ بھی شہید ہے اور جو آدمی پیٹ کی بیماری میں مر جائے وہ بھی شہید ہے۔‘‘ نیز فرمایا:’’جو شخص غرق ہو جائے تو وہ بھی شہید ہے۔‘‘[رواہ مسلم ] زاسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’جو شخص اپنے مال کا دفاع کرتے ہوئے مارا جائے تو وہ شہید ہے۔اور جو شخص اپنے دین کا دفاع کرتے ہوئے مارا جائے تو وہ بھی شہید ہے۔اور جو شخص اپنی جان کو بچاتے ہوئے مارا جائے تو وہ بھی شہید ہے اور جو شخص اپنے گھر والوں کو بچاتے ہوئے مارا جائے تو وہ بھی شہید ہے۔‘‘[رواہ الترمذی وقال:حدیث حسن صحیح ]
Flag Counter