Maktaba Wahhabi

57 - 195
(۱۴) سلام کو عام کرنے کی فضیلت ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’لوگوں میں سے اللہ تعالی کے سب سے زیادہ قریب وہ ہے جو ان میں سلام کہنے میں پہل کرنے والا ہو۔‘‘[رواہ ابو داؤد وصححہ الألبانی ] ٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((وَالَّذِیْ نَفْسِی بِیَدِہِ لاَ تَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی تُؤْمِنُوْا،وَلاَ تُؤْمِنُوْا حَتّٰی تَحَابُّوْا،أَوَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلٰی شَیْئٍ إِذَا فَعَلْتُمُوْہُ تَحَابَبْتُمْ؟أَفْشُوا السَّلاَمَ بَیْنَکُمْ))[مسلم:۵۴] ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !تم جنت میں داخل نہ ہو گے یہاں تک کہ ایمان لے آؤ۔اور تم ایمان والے نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔کیا میں تمھیں وہ کام نہ بتاؤں کہ جس کے کرنے سے تم ایک دوسرے سے محبت کرنا شروع کردو گے؟تم اپنے درمیان سلام کوپھیلا دو۔‘‘ یعنی ہر مسلمان کو سلام کہا کرو۔ ٭حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سب سے پہلی حدیث سنی وہ یہ تھی:(یَا أَیُّہَا النَّاسُ!أَفْشُوْا السَّلاَمَ،وَأَطْعِمُوْا الطَّعَامَ،وَصِلُوْا الْأَرْحَامَ،وَصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ،تَدْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِسَلاَمٍ ) [رواہ ابن ماجہ:۱۳۳۴،۳۲۵۱،وصححہ الألبانی فی صحیح الجامع ] ’’اے لوگو!سلام کو پھیلاؤ،کھانا کھلاؤ،صلہ رحمی کرو اور رات کو اس وقت نماز
Flag Counter