Maktaba Wahhabi

45 - 444
ہوئی تھی۔ بلاشبہ توحید خالص کے غلبہ ، اس کیلئے ایثار و قربانی سے پیچھے ہٹنا اور سلف صالحین کے منہج سے بے رغبتی اختیار کرنا، عدل و انصاف کے منافی اور عقل سلیم سے بے مروتی و بدسلوکی کے مترادف ہے۔ چنانچہ اللہ عزوجل کا ارشاد گرامی قدر ہے : ﴿لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ﴾ (الحدید:۲۵) ’’ہم تو اپنے پیغمبروں کو کھلی نشانیاں دے کر بھیج چکے اور ان کے ساتھ کتاب اتار دی۔ (تورایت، انجیل، زبور، قرآن وغیرہ) اور انصاف کا ترازو اتارا تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں۔‘‘ یہاں اس آیت کریمہ میں جس عدل و انصاف والے ترازو کا ذکر ہواہے ، بلاشبہ سب سے بڑا عدل و انصاف عقیدۂ توحید خالص کا اختیار کرنا ہے۔ اور یہی سارے عدل کا سرا ہے اور اسی عقیدۂ توحید کے ساتھ باقی عدل و انصاف کے حصوں کا قیام ممکن ہو سکتا ہے۔ اس میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ ظلم کی تمام جہتوں اور اس کے تمام حصوں پر حاوی سب سے بڑا ظلم اللہ کے ساتھ شرک ہے۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ جناب لقمان علیہ السلام کے اپنے بیٹے کو نصیحت والے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :(حضرت لقمان اپنے بیٹے سے فرمانے لگے :) ﴿وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ﴾ (لقمان:۱۳) ’’ (اے پیغمبر وہ وقت یاد کر) اور جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا جبکہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا:بیٹا! اللہ تعالیٰ کا شریک کسی کو مت بنانا۔ کیوں کہ شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘ سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter