Maktaba Wahhabi

139 - 444
اور پھر فرمایا: ﴿قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ﴾ (صٓ :۷۵) ’’پروردگار نے فرمایا:ابلیس !تو نے اس کو کیوں سجدہ نہیں کیا جس کو میں نے اپنے (خاص) دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا ہے۔ تو شیخی میں آگیا یا (حقیقت میں) تیرا درجہ بلند ہے۔ ‘‘ (یعنی کیا اس مرتبہ کو پہنچ گیا ہے کہ میرا حکم نہ مانے؟) اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث عقیدہ و ایمان محکم میں اللہ عزوجل کی صفاتِ عالیہ و اقدسیہ میں سے اُس کی صفتِ سماعت و بصر (دیکھنے) علم و قدرت، قوّت و عزت (غلبہ)، کلام و حیات، اس ذاتِ اقدس کے قدم او ر پنڈلی، ہاتھ اور معیّت (ساتھ) اور ان کے علاوہ اس کی اُن تمام صفات کو دل و جان سے تسلیم کرتے ہیں کہ جن سے متعلق اُس نے اپنی کتابِ عزیز (قرآن حکیم) میں بیان فرما دیا ہے۔ یا اپنے حبیب و خلیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ہر صفت کی اُس کیفیت کے ساتھ بیان کر دیا ہے کہ جسے اللہ عزوجل خود ہی جانتا ہے اور ہم نہیں جانتے۔ اس لیے کہ اللہ رب کبریاء نے اپنی صفاتِ عالیہ کی کیفیت بیان نہیں فرمائی ہے۔ چنانچہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں : اللہ عزوجل کی معیت: ۱…﴿قَالَ لَا تَخَافَا ۖ إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَىٰ﴾ (طٰہ:۴۶) ’’(اللہ تعالیٰ نے) فرمایا:مت ڈرو کیونکہ میں تمہارے دونوں کے ساتھ ہوں۔ میں سن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں۔‘‘
Flag Counter