Maktaba Wahhabi

240 - 444
کے تمام ارکان (واجزاء) کی تحقیق یعنی انھیں پایۂ ثبوت تک پہنچائے بغیر قطعاً مکمل نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ یہ چاروں ارکان ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ پس جو شخص ان سب کا پورا پورا اقرار کرے گا اس کا ایمان بالقدر مکمل شمار ہوگا۔ اور جس کسی نے ان میں سے کسی ایک کوناقص جانا یا اُسے ترک کر دیا یا اس میں اپنی طرف سے زیادتی کی تو اس کے ایمان بالقدر میں جانیے کہ بگاڑ پیدا ہو گیا۔ ایمان بالقدر کا رکن اول …العلم : اس سے مراد یہ ہے کہ :اس بات اور نظریہ پر ایمان کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر اس فعل و حرکت اور ہر چیز کا مکمل علم رکھنے والا ہے کہ جو ماضی میں ہو چکی اور جو مستقبل میں ہوگی۔ اور جو معرض وجود میں نہیں آئی اس کا بھی رب کبریاء کو پورا پورا علم ہے اگرچہ ایسا ہوتا کہ یہ معرض وجود میں نہ آنے والا فعل وشي مکمل ، اکٹھا کیسے ہو یا اجزاء کے اعتبار سے الگ الگ۔ اور بلاشبہ اللہ العلام الغیوب کو مخلوقات کی خلقت سے پہلے ہی علم تھا کہ اس کی تمام مخلوقات (اپنی پیدائش کے بعد) کیا کچھ انجام دے گی۔ (اور ہر ایک کا فعل و عمل کیسا ہوگا ؟) بعینہٖ اللہ رب العالمین کی مخلوقات میں سے زندگی کے ساتھ وابستہ ہر مخلوق کے ارزاق ، ان کی اموات و اختتام ، ان کے اعمال و افعال اور ان کی حرکات و سکنات کا اسے مکمل علم تھا۔ اسی طرح ان مخلوقات میں سے مکلف بالعبادۃ ہر ہر بدنصیب و بدبخت اور ہر ہر سعادت مند شخص کے بارے میں اس رب کبریاء کو مکمل ، پورا پورا علم ازل سے ابد تک ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ ۚ إِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ (التوبہ:۱۱۵) ’’اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کسی قوم کو راہ دکھانے کے بعد پھر گمراہ کر دے (اور ان سے مواخذہ کرے) یہاں تک کہ ان کو وہ باتیں نہ بتا دے جن سے وہ بچتے
Flag Counter