Maktaba Wahhabi

376 - 444
گے جن کو نہ تم نے سنا ، نہ تمہارے باپ دادا نے سنا ہوگا ، پس تم ان سے بچے رہنا۔ ‘‘[1] اور اہل السنۃ والجماعتہ سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان و توحید بدعت کی تعریف یوں کرتے ہیں :نفسانی خواہشات کی پیروی کرنے والوں کی طرف سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین حنیف میں جو کوئی نیا کام جاری کیا جائے اور دین اسلام کے (اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) مکمل ہوجانے کے بعد اس میں نئی چیز یں (بطور اصول و فروع) شامل کر دی جائیں وہ بدعت ہوتی ہے۔ اور بدعت کا لفظ و معنی ہر اس معاملہ پر منطبق ہوتا ہے کہ جس کے فعل پر کتاب و سنت سے کوئی شرعی دلیل نہ ہو۔ بدعت ایک قول و فعل اور نظریہ بھی ہوتا ہے کہ جو اللہ عزوجل کی بہت زیادہ عبادت کرنے اور اُس کے ہاں قرب حاصل کرنے کے ارادے سے دین اسلام میں شریعت مطہرہ کی مکمل مشاہبت اختیار کرنے والے طریقہ پر ایجاد کر لی جائے۔ اسی لیے بدعت ہمیشہ سنت کے مقابلہ میں آتی ہے۔ حالانکہ سنت (نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ) ہدایت ہوتی ہے اور بدعت مکمل گمراہی۔ اقسام بدعت: اہل السنۃ والجماعۃ کے اہل علم کے ہاں بدعت کی دو اقسام ہیں۔ ایک قسم شرک و کفر والی ہوتی ہے اور دوسری قسم :توحید کے کمال کی منافی نافرمانی ہوتی ہے۔ اور بدعت شرک کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ بھی ہوتی ہے۔ اور وہ یہ کہ :اللہ تبارک و تعالیٰ کی عبادت کا ارادہ اُس طریق سے ہٹ کرکرنا کہ جسے (قرآن و سنت میں) مشروع قرار دیا گیا ہے۔ اور اس کے وسائل و ذرائع مقاصد کا حکم رکھتے ہیں۔ اللہ عزوجل کی عبادت میں شرک کی طرف لے جانے والا ہر ذریعے اور دین میں ایجاد کی جانے والی تمام بدعات کو روکنا واجب ہے۔ اس لیے کہ اللہ عزوجل کا دین نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہی مکمل ہو چکا تھا۔ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے :
Flag Counter