Maktaba Wahhabi

72 - 444
قید نہ لگائی جائے اور اسے یونہی مطلق رکھا جائے تو جانیے کہ یہی اہل السنہ والجماعۃ ، اہل الحدیث والقرآن کا عقیدہ ہے۔ اس لیے کہ یہی وہ اسلام ہے جسے اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کے لیے بطور ِ شریعت اور دین و دستور العمل کے طور پر پسند فرما رکھا ہے۔ انتہائی فضیلت والے پہلے قرون ثلاثہ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ، تابعین و تبع تابعین عظام رحمہم اللہ جمیعًا کا عقیدہ بھی یہی تھا۔ اہل السنۃ والجماعۃ ، اہل الحدیث والقرآن کے نزدیک اس عقیدۂ اسلامی کے لیے ہم معنی و مترادف الفاظ کچھ اور بھی ہیں جو اس کے مفہوم پر پوری پوری دلالت کرتے ہیں۔ جیسے کہ ’’التوحید ، السنہ، اُصول الدین ، الفقہ الاکبر، الشریعۃ اور الایمان۔‘‘ علمِ عقیدہ پر اہل السنہ والحدیث کے یہ سب سے زیادہ مشہور ’’اطلاقات‘‘ ہیں۔ جو اسلامی عقیدہ پر منطبق ہوتے ہیں۔ سلف کی تعریف : لغوی معنی:زمانۂ ماضی میں جو گزر چکا ہو اسے عربی میں :’’سَلَفَ الشَّیْئُ سَلَفًا‘‘ کہتے ہیں۔ یعنی کوئی کام ہو چکا۔ کوئی چیز ماضی میں گزر چکی۔ اور ’’اَلسَّلَف‘‘ کا معنی ہے :’’اَلْجَمَاعَۃُ الْمُتَقَدِّمُوْنَ‘‘ گزرے ہوئے لوگوں کی جماعت۔ جیسے کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے : ﴿فَلَمَّا آسَفُونَا انتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٥٥﴾ فَجَعَلْنَاهُمْ سَلَفًا وَمَثَلًا لِّلْآخِرِينَ﴾ (الزخرف :۵۵،۵۶) ’’بیشک وہ نافرمان (شریر) لوگ تھے۔ جب انہوں نے غصہ دلایا تو ہم نے ان سے بدلا لیا اور ان سب کو (سمندر میں) ڈبو دیا۔ پھر ہم نے ان کو گئے گزرے کر دیا اور پچھلوں کے لیے عبرت بنا دیا۔ ‘‘ یعنی ہم نے ان کو بعد میں آنے والوں کے لیے پیش رو اور نمونہ عبرت بنا دیا کہ
Flag Counter