Maktaba Wahhabi

452 - 444
الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ﴾ (الجاثیہ:۱۸) ’’ہم نے تجھ کو دین کے ایک راستے (شریت پر) لگا دیا تو اسی پر چلتا رہ اور نادانوں کی خواہشوں پر مت چل کہ جو علم ہی نہیں رکھتے۔‘‘ اور دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ وَاتَّبَعَ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَاتَّخَذَ اللّٰهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا﴾ (النساء:۱۲۵) ’’اور کس کا دین اس شخص سے اچھا ہو سکتا ہے جس نے اپنا چہرہ اللہ کے سامنے جھکا دیا اور نیکی میں لگ گیا۔ اور ابراہیم علیہ السلام کے راستہ پر چلا جو خاص اللہ کی طرف تھا۔ اور اللہ تعالیٰ نے ابراہیم کو اپنا سچا دوست لیا تھا۔ ‘‘ اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ بلاشبہ تمام اہل اسلام کی وحدت کا راستہ صرف اور صرف عقیدۂ توحید خالص کی وحدت ہے کہ جس (میں قرآن و سنت والے) عقیدہ صافی پر اس اُمت خیر الامم کی سب سے پہلی سلف صالحین کی چھوٹی سی جماعت اعتقاد رکھتی تھی۔ اور اسی عقیدہ صافی اور قرآن و سنت پر مکمل عمل کے ساتھ وہ دنیا پر غالب آگئے اور دین حنیف کی عدل و انصاف والی حکومت قائم کر دی۔ (جو صدیوں تک قائم رہی۔) خلاصۂ کلام ساری گفتگو کا خلاصہ اگر چند سطروں میں بیان کرنا چاہیں تو ہم کہیں گے کہ:بلاشبہ نہ ہی تو ہماری اصلاح ہو سکتی ہے اور نہ ہی ہماری دعوت کامیاب ہو سکتی ہے مگر صرف اور صرف اُس وقت کہ جب ہم کسی بھی مہم سے پہلے اہم ترین چیز کے ساتھ آغاز نہ کریں گے۔ اور یہ اہم ترین معاملہ یہ ہے کہ:ہم اپنی دعوت میں گفتگو ہی عقیدۂ توحید خالص پر کریں۔ اسی پر ہم اپنی سیاست کی بنیاد رکھیں اور اسی پر ہمارے احکام، ہمارے اخلاق، ہمارے آداب اور ہمارے تمام معاملات کی بنا ہو۔ اور ان تمام اُمور میں ہم خالصتاً کتاب و سنت کی زبان میں
Flag Counter