Maktaba Wahhabi

87 - 444
الجماعۃ کا لغوی معنی: الجماعۃ کا کلمہ ’’الجمع‘‘ سے ماخوذ ہے اور اس کا معنی ہوتا ہے:بعض کو بعض کے ساتھ ملاتے ہوئے ایک چیز کو کسی دوسری چیز میں ضم کرنا۔ چنانچہ کہا جاتا ہے :جَمَعْتُہُ ؛ فَاجْتَمَعَ … میں نے اُسے (کسی جنس یا عدد کو) جمع کیا اور وہ اکٹھا ہو گیا۔ (یعنی یکجا اور جمع ہو گیا۔) لفظ ’’الجماعۃ‘‘ …الاجتماع سے بھی مشتق ہے۔ اور یہ لفظ اس اشتقاق سے ’’تفرّق اور فرقہ‘‘ کی ضد ہوتا ہے۔ لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو :’’الجماعۃ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اوریہ لفظ :لوگوں کی ایک بہت بڑی جماعت پر بھی بولاجاتا ہے (یعنی طائفۃٌ مِنَ النَّاس پر) کہ جنھیں ایک غرض و غایت نے اکٹھا کر دیا ہو۔ اَلْجَماعَۃُ … کی ایک تعریف یوں بھی ہے :’’ یہ وہ قوم ہوتی ہے کہ جس میں لوگ کسی ایک معاملہ پر جمع ، اکٹھے ہو گئے ہوں۔ ‘‘[1] الجماعۃ کا اصطلاحی معنی: لفظ ’’الجماعۃ‘‘ کا اصطلاحی معنی ہوتا ہے :’’اہل اسلام کی جماعت ‘‘۔ اور ’’المسلمین …اہل ایمان و اسلام ‘‘ سے مراد اُمت محمدیہ علی صاحبہا التحیۃ والصلوٰۃ والسلام کے قرون مفضّلہ والے اول صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ، پھر تابعین عظام اور ان کے بعد احسان و اصلاح کے ساتھ تاقیامت ان کی راہ پر چلنے والے آئمہ و علماء کرام رحمہم اللہ جمیْعًا سلف صالحین کی جماعت اخیار و اطہار کہ جو صرف کتاب اللہ العزیز اور سنت رسول اللہ الکریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہی مجتمع تھے۔ اور یہ لوگ ظاہری طور پر بھی اُسی صراط مستقیم پر گامزن رہے کہ جس طریق و منہج کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عملاً اختیار فرمایا تھا اور باطنی طور پر بھی۔ اللہ رب العالمین نے اپنے مومن بندوں کو اسی مذکور بالا جماعت کے ساتھ منسلک رہنے، باہم متحد رہنے اور نیکی ، خیر ، بھلائی میں ایک دوسرے کے مکمل معاون و
Flag Counter