Maktaba Wahhabi

97 - 444
قائم کرنے اور اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دلوں میں اسے خوب راسخ کرنے کے لیے اپنی پوری حیات طیبہ میں جدوجہد اور پورا اہتمام ہمیں دکھائی دیتا ہے۔ یہ اہتمام انتہائی مضبوط اساس اور پتھر کی طرح ٹھوس بنیاد پر جلیل القدر لوگوں اور دنیا کی سب سے اعلیٰ صفات والے مردان باصفا کی جماعت کو تیار کرنے کی خاطر تھا۔ قرآن عزیز و حکیم مکہ مکرمہ میں مسلسل تیرہ سال تک (تھوڑا تھوڑا کرکے حسب ضرورت) اترتا رہا اور اس دوران قرآن عظیم صرف ایک ہی سب سے بڑے مسئلہ کے بارے میں گفتگو کرتا تھا کہ جو کبھی بدلا نہیں جا سکتا۔ اور یہ صرف اللہ عزوجل کے لیے توحید خالص والے عقیدہ اور صرف اُسی ذات اقدس کے لیے ہر طرح کی عبادت کا مسئلہ تھا۔ اسی عقیدۂ توحید خالص کے لیے اور اسی کی اہمیت کے پیش نظر نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں (نبوت کے مکمل تیرہ سال تک) صرف اور صرف اسی کی دعوت دیتے رہے اور اسی اساس اور بنیاد پر اپنے اصحاب اطہارو اخیار کی تربیّت فرماتے رہے۔ شرک و خرافات سے بالکل پاک صاف عقیدہ کو کھول کر بیان کرنے کی اہمیت و فرضیت کے لیے سلف صالحین کے عقیدہ کو خوب پڑھنے اور اُس کا مطالعہ کرنے کی اہمیت نہایت واضح ہو جاتی ہے۔ اسی طرح لوگوں کو عقیدہ ٔ صافی کی طرف واپس لانے والے راستے میں دعوت الی اللہ والے نہایت عمدہ عمل ، مسلمانوں کو جماعتوں کے اختلاف اور فرقوں کی گمراہیوں سے نجات دلانے والے عملِ عظیم کی ضرورت کے پیش نظر بھی سلف صالحین کے عقیدۂ صافی کے دراسہ و مطالعہ کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔ عقیدۂ توحید کی طرف دعوت دینے والوں پر سب سے پہلے یہی عمل واجب ہوتا ہے کہ وہ اس کی طرف دعوت دیں۔ سلف صالحین کے منہج پر عقیدہ: اس عقیدۂ توحید خالص و رسالت ختم الانبیاء کے کچھ ایسے امتیازات اور کچھ ایسی
Flag Counter