Maktaba Wahhabi

414 - 444
’’ہر وہ عبادت کا طریقہ کہ جس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم نے عبادت نہیں کی ، اس طریقے سے کبھی عبادت نہ کرو۔ اس لیے بلاشک و شبہ پہلے (صحابہ کرامؓ) نے دوسرے (بعد میں آنے والے لوگوں) کے لیے اس ضمن میں بات کرنے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔ ارے حفاظ و قراء کی جماعت! اللہ سے ڈر جاؤ۔ اپنے سے پہلے (اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کا راستہ اپناؤ۔‘‘ ۳…سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ((مَنْ کَانَ مُسْتنّاً فَلْیَسْتَنَّ بَمنْ قَدْ مَات أُولئِکَ أَصْحابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم کانُوا خَیرَ ہٰذِہِ الْاُمَّۃِ، وَأَبرَّھا قُلُوباً، وأَعْمَقَھاعِلْمًا، وأَقلَّھَا تَکلُّفاً، قَوْمٌ اختَارھُمُ اللّٰہُ لِصُحبۃِ نَبیِّہ صلي اللّٰه عليه وسلم وَنَقَلِ دِیْنِہ فَتَشبَّھوا بِاَخْلَاقِِھِمْ وَطَرائقِھِم ، فَھُمْ کانُوا عَلَی الھَدْیِ الْمُسْتَقِیْمِ۔)) [1] ’’جو کوئی اتباع کرنا چاہتا ہو تو اُسے چاہیے کہ ان کا طریق و منہج اختیار کے جو فوت ہو چکے اور وہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔(رضی اللہ عنہم اجمعین)وہ اس اُمت کے سب سے بہتر لوگ تھے۔ اپنے دلوں کے لحاظ سے بھی سب سے نیک ، صالح اور علم میں بہت گہرائی والے اور بہت کم تکلف کرنے والے تھے۔ وہ ایک ایسی قوم تھے کہ جنہیں اللہ عزوجل نے اپنے حبیب و خیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت اور آپؐ کے دین کو آگے پہنچانے کے لیے منتخب فرما لیا تھا۔ چنانچہ وہ اپنے اخلاق حسنہ اور اپنے مستحسن طریقوں کے ذریعے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم وصف ہو گئے تھے اور وہ سب کے سب
Flag Counter