Maktaba Wahhabi

395 - 444
بہتر امت ہو۔ تم اچھا کام کرنے کا حکم دیتے ہو اور برے کام سے منع کرتے ہو۔ اور اللہ پر ایمان لاتے ہو۔ اگر (تمہاری طرح) اہلِ کتاب (یہود اور انصاری) بھی ایمان لاتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا (اس دنیا کی حکومت اور دولت کے اعتبار سے) ا ن میں تھوڑے تو ایمان دار ہیں اور اکثر نافرمان و فاسق، فاجر۔‘‘ [1] سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے جو شخص کسی برائی (خلافِ شرع کام) کو دیکھے اُسے چاہیے کہ وہ اس کو اپنے ہاتھ سے بدل دے۔ اگر وہ اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے منع کرے۔ اور اگر وہ اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنے دل سے اس کو بُرا جانے۔ یہ سب سے کمزور ایمان ہے۔‘‘[2] اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان و اسلام امر بالمعروف اور نہی عن المنکر والے عمل میں نرمی کی رائے رکھتے ہیں۔ اور اسی طرح اس بات کی بھی رائے رکھتے ہیں کہ دعوت الی اللہ کا کام نہایت حکمت و دانائی اور اچھے، بااخلاق وعظ کے ذریعے کیا جائے جیساکہ اللہ عزوجل کا ارشادِ گرامی قدر ہے:
Flag Counter