Maktaba Wahhabi

342 - 444
پڑھانے کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور انتہائی فصیح و بلیغ وعظ فرمایا کہ جس سے آنکھوں میں آنسو جاری ہو گئے اور اس وعظ سے دلوں میں رقت طاری ہو گئی۔ ایک صحابی نے عرض کیا:اللہ کے رسول ! یہ تو گویا الوداعی خطاب و وعظ تھا۔ آپ ہمیں کیا نصیحت فرمانا چاہتے ہیں ؟ فرمایا: ((أُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَاِنْ عَبْدٌ حَبْشِيٌّ ، فَإِنَّہٗ مَنْ یَّعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِي فَسَیَرَی إِخْتِلاَفًا کَثِیْرًا، فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی، وَسُنَّۃِ الخُلَفَائِ الْمَھْدِیِّیْنَ الرَّشِدِیْنِ:تَمَسَّکُوا بِھَا، وَعَضُّوْا علَیْھَا بالنَّواجِذِ، وَاِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتُ الأُمُورِ، فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدِعَۃٌ ، وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ)) ’’میں تمہیں اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں (ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہنا) اور (اللہ ، اُس کے رسول اور اپنے اُمراء کی بات) سننے اور ان کی فرمانبرداری کی وصیت کرتا ہوں۔ اگر تمہارا امیر کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔ میرے بعد تم میں سے جوزندہ رہیں گے وہ امت میں بہت زیادہ اختلاف دیکھیں گے۔ تب تم پر لازم ہے کہ میری سنت کو مضبوطی سے تھامے رہنا اور (میری سنت کے ساتھ ساتھ) میرے ہدایت یافتہ، تمہاری رہنمائی کرنے والے خلفاء کے منہج کو بالالتزام تھامے رہنا اور انھیں عملاً مضبوطی سے پکڑے رکھنا۔ خبردار ! دین میں نئی باتیں (اور نئے طریقے) ایجاد کرنے سے بچ کر رہنا۔ اس لیے کہ بلاشبہ دین میں ایجاد کردہ ہر نیا طریقہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ ‘‘ (گمراہی کا انجام جہنم کے سوا کیا ہو سکتا ہے ؟)[1] اس بنا پر بلاشک و شبہ اہل السنۃ والجماعۃ کے ہاں تنازع کے موقع پر ان کے مراجع (۱) اللہ کی کتاب (قرآن مجید) اور (۲) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہوا کرتے ہیں۔ اور یہ اللہ کے حکم کے عین مطابق ہے۔ فرمایا:
Flag Counter