Maktaba Wahhabi

335 - 444
بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾ (البقرہ:۱۰۲) ’’اور سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت میں شیطان جو پڑھا کرتے تھے اہلِ کتاب اس کی پیروی کرنے لگے۔ حالانکہ سلیمان کافر نہ تھے البتہ یہ شیطان کافر تھے جو لوگوں کو جادو سکھلاتے تھے۔ اور وہ باتیں جو شہر بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی تھیں اور وہ دونوں (یعنی ہاروت اور ماروت) کسی کو (جادو) نہیں سکھلاتے تھے مگر جب تک انہیں یہ نہ کہہ لیتے (ہم اللہ کی) آزمائش ہیں پس تو کافر نہ ہو۔ اس پر بھی (جو لوگ اپنا ایمان جانا پسند کرتے ہیں) وہ ان سے باتیں سیکھتے کہ جن کی وجہ سے وہ میاں بیوی میں جدائی کر ادیں حالانکہ بغیر حکم اللہ کے یہ جادو سے کسی کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ اور ایسی باتیں سیکھتے ہیں جن میں فائدہ کچھ نہیں نقصان ہی نقصان ہے۔ اور البتہ یہودیوں کو یہ معلوم ہے کہ جو کوئی (ایمان دے کر) جادو خریدے وہ آخرت میں بے نصیب ہوگا، بیشک اگر وہ سمجھتے ہوتے۔ تو بُرا بدلہ ہے جس کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا۔ ‘‘ اور جو شخص اس بات کا عقیدہ رکھے کہ جادو بذات خود تکلیف اور نقصان پہنچا سکتا ہے یا اللہ کے حکم کے بغیر کسی کو نفع پہنچا سکتا ہے تو اُس نے کفر کیا۔ اور جو آدمی جادو کے مباح ہونے کا اعتقاد رکھے اس کا قتل واجب ہے۔ اس لیے کہ تمام اہل اسلام کے سب علماء و آئمہ کرام اس بات پر اجماع رکھتے ہیں کہ جادو کرنا حرام ہے۔ اور جادوگر سے توبہ
Flag Counter