Maktaba Wahhabi

322 - 444
وہ شعوری ہو یا غیر شعوری) ظاہری افعال و حرکات میں مکمل مشابہت کو جنم دیتی ہے۔ خامسًا… کفار کے ساتھ باہمی مدد کا معاملہ نہ کیا جائے اور نہ کوئی اُن کی تعریف ہی کرے اور نہ کوئی مسلمان (بحیثیت حاکم ، ذمہ دار ، آفیسر یا بحیثیت محکوم کے) مسلمانوں پر کفار کی مدد نہ کرے اور نہ ہی ان سے مدد کا طلب گار ہو۔ مگر انتہائی ضرورت کے تحت اور وہ بھی انہیں جیسے کفار و مشرکین کے خلاف۔ نہ ہی کوئی مسلمان ان کے ہاں مقیم ہو بلکہ ان کی مصاحبت و مجالست چھوڑ دے۔ کفار کو اپنا ہمراز بھی نہ بنائے کہ وہ اس کے راز کی حفاظت کریں اور اس کے اہم اُمور کو وہ سر انجام دیں۔ (جیسے یو ، این ، او …U.N.O… کی چھتری کے نیچے آج کل یہود ونصاریٰ اور کفار و مشرکین مسلمانوں کے ساتھ معاملہ کر رہے ہیں ،۔ مسلمانوں کا کوئی راز ان سے پوشیدہ نہیں ہے۔) سادسًا… یہ کہ اہل ایمان واسلام اہل کفر و شرک کی عیدوں اور ان کی خوشیوں میں مشارکت نہ کریں اور نہ ہی ان کو ایسے مواقع پر تہنیت کے پیغام بھیجیں۔ اسی طرح ان کو اہل اسلام تعظیم نہ دیں اور نہ ہی ان سے جناب ، آقا اور اس طرح کے دوسرے القابات کے ساتھ مخاطب ہوں۔ سابعًا… اہل ایمان و اسلام کافروں اور مشرکوں ، ملحدوں اور بدعتیوں کے لیے نہ ہی تو اللہ سے بخشش طلب کریں اور نہ ہی ان پر رحم کھائیں۔ (چاہے وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔) ثامنًا… دینی اعتبار سے کفا ر و مشرکین اور ہنود و یہود اور ملحدین و نصاریٰ سے عدم مداہنت ، قطع تعلقی اور عدم مدارات کا معاملہ کیا جائے۔ تاسعًا… کفار و مشرکین اور یہود ونصاریٰ ، ملحدین و مبتدعین کی طرف اپنے
Flag Counter