Maktaba Wahhabi

63 - 264
قرآن فہمی کا سنت اور وہ بھی صرف سنت صحیحہ کے علاوہ اور کوئی درست طریقہ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چیزوں سے خبردار کیا تاکہ اس تفسیر کو کماحقہ اور صحیح طور پر کیا جا سکے۔ ان میں سے پہلی چیز جس سے اپنی امت کو خبردار کیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی بات منسوب کرنا ہے جو آپ نے نہ کہی ہو چنانچہ ایک متواتر حدیث میں ہے کہ: ((من کذب علی متعمدا فالیتبوا مقعدہ من النار)) ’’جس نے مجھ پر قصداً جھوٹ بولا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں پکڑ لے۔‘‘ دوسری روایت میں ارشاد فرمایا: ((من قال علی مالم اقل فالیتبوا مقعدہ من النار)) ’’جس نے میری طرف ایسی بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی تو یقینا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں پکڑ لے۔‘‘[1] یہ وہ پہلا مسئلہ تھا جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو متنبہ فرمایا، دوسری چیز جس کی طرف امت کو توجہ دلائی وہ یہ ہے کہ جس طرح قرآن کریم کی طرف رجوع لازم ہے بالکل اسی طرح سنت کی طرف بھی رجوع لازم ہے۔ اسی بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’میں تم میں سے کسی کو نہ پاؤں اس حال میں کہ وہ اپنی مسہری سے ٹیک لگائے بیٹھا ہو اور اس کے سامنے میرا امر یا نہی پہنچے تو وہ یہ کہے کہ میں نہیں جانتا ہم جس کو کلام اللہ میں حلال پائیں گے صرف اسے حلال جانیں گے اور جسے کلام اللہ میں حرام پائیں گے صرف اسے حرام جانیں گے۔ خبردار میں قرآن اور اس کی مثل (حدیث) دیا گیا ہوں اور آگاہ ہو جاؤ کہ جسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا وہ ایسا ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے خود حرام قرار دیا۔‘‘[2]
Flag Counter